معاشی تباہی کا ذمہ دار دھرنا نہیں کرپٹ محکمے اور نااہل حکمران ہیں۔ ڈاکٹر رحیق عباسی
معاشی نقصان سے متعلق وزیر اعلی کے الزام کا جواب ورلڈ بنک کی رپورٹ
میں موجود ہے
حکمران اپنا سرمایہ باہر رکھیں گے تو باہر والے پاکستان میں کاروبار کرنے کیوں آئینگے؟
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے ناموافق کاروباری ماحول کے حوالے سے عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا مزید گراف گرنے کا ذمہ دار سرکاری مشینری اور نااہل حکمرانوں کو ٹھہرایا ہے اور 70 دن کے دھرنے کے نتیجے میں معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کے موقف کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ معاشی نقصان سے متعلق وزیر اعلیٰ کے الزام کا جواب ورلڈ بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں درج ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ‘‘معیشت اور دھرنے’’ کے حوالے سے منعقدہ خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خرم نواز گنڈا پور، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، عبد الحفیظ چوہدری اور عین الحق بغدادی بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اپنا سرمایہ باہر کے ملکوں میں رکھیں گے اور بیرونی دنیا میں کاروبار کرینگے تو باہر والے پاکستان میں کاروبار کرنے کیوں آئینگے؟ جس ملک کے حکمران اپنے ملک کو اپنے سرمائے کے لیے محفوظ نہیں سمجھتے، کوئی رسک کیسے لے گا؟ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بنک کی رپورٹ میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی کے اسباب کی نشاندہی کر دی گئی ہے جس کی ذمہ دار ی کسی صورت دھرنے پر عائد نہیں ہوتی۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ واضح کرتی ہے کہ پاکستان کا عالمی درجہ بندی میں ایک قدم پیچھے ہٹنے کی وجوہات میں پاکستانی متعلقہ اداروں کا عدم تعاون، توانائی کا بحران اور ٹیکسیشن کا غیر منصفانہ نظام ہے۔ اس ضمن میں حکمران طبقہ کے اعتراضات حقائق کے منافی ہیں۔ تمام صنعتکار تنظیموں بشمول اپٹما سب نے واضح کر دیا ہے کہ بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ، خراب لاء اینڈ آرڈر کی وجہ سے سالانہ 1 ارب ڈالر کے حساب سے نقصان ہو رہا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں، دھرنے کو ذمہ دار ٹھہرانا بدنیتی پر مبنی اور نااہلی پر پردہ ڈالنے کا ہتھکنڈہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران معیشت ٹھیک کرنے کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئے اور سب سے زیادہ نقصان بھی معیشت کو پہنچایا۔ اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے کرپٹ انتظامیہ اور بدترین لاء اینڈ آرڈر بہت بڑا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے سے قبل اپنی گورننس پر توجہ دینی چاہیے جس صوبہ اور ملک میں دن دہاڑے ریاستی مشینری کے ذریعے نہتے اور معصوم شہریوں کو خون میں لت پت کر دیا جائے اور انہیں سرعام قتل کیا جائے اور پھر ان کی ایف آئی آر کے اندراج، تفتیش کے آغاز اور انصاف کے ہر مرحلہ میں حکومت رکاوٹیں کھڑی کرے وہاں بیرونی سرمایہ کار اپنا سرمایہ کیسے لائینگے؟
تبصرہ