ملک کے تمام طبقات مل کر ہی ملک کو بچا سکتے ہیں۔ شیخ زاہد فیاض
صوفیا کرام، مشائخ عظام، مزدور، کسان، تاجر برادری، طلبہ نے پاکستان
بنایا تھا اور آج پاکستان بچانے کے لئے بھی نکلنا ہوگا
عوامی تحریک اسلام آباد سٹی کی تنظیم نو چوہدری اجمل صدر، جنرل سیکرٹری انصار ملک،
نائب صدر فاروق بٹ بن گئے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما شیخ زاہد فیاض نے کہا ہے کہ صوفیا کرام و مشائخ عظام اور علماء سمیت ملک کے تمام طبقات نے پاکستان بنایا تھا اور آج پاکستان بچانے کا وقت ہے جس کے لئے ملک کے تمام طبقات پاکستان کو بچائیں گے۔ ملک بھر سے نامور مشائخ، علماء کرام، مزدور یونینز، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ن لیگ اور مختلف جماعتوں کے رہنما اور کارکنان پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کر کے اپنی جانب سے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ایجنڈے کی مکمل حمایت کا اعلان کر رہے ہیں جو کہ مصطفوی انقلاب کے عظیم مقصد کو پانے کے لئے اپنے تعاون کا اعلان کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز انچارج میڈیا سیل مصطفی خان کی جانب سے عوامی تحریک اسلام آباد سٹی کے عہدیداران کے اعزاز میں دی گئی افطار پارٹی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نو منتخب صدر اجمل چو ہدری، انصار ملک جنرل سیکرٹری، ریاست علی خان سینئر نائب صدر، فاروق بٹ، نائب صدر ڈپٹی جنرل سیکرٹری حسن ملک، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عظمت سلطان، خاور عباس، غلام علی خان، جاوید اصغر ججہ، عرفان طاہر، اختر راجہ، مبشر رندھاوا اور دیگر بھی موجود تھے۔
احمد نواز انجم نے کہا کہ مشائخ عظام اور اولیاء کرام، مزدور، کسان، تاجر، طلبہ و طالبات، ریڑھی بان، چھابڑی فروش سب کا فریضہ ہے کہ وہ متفق ہوکر اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک بچانے کے لئے نکلیں جس طرح ان کے آباؤ اجداد پاکستان بنانے کے لئے نکلے تھے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو بچانے کے لئے بھی سب کو من حیث القوم نکل کر اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ ظالم حکمرانوں کے ہوس اقتدار نے امت مسلمہ کو ذلت کے گڑھے میں دھکیل دیا۔ معاشی دہشت گردی سے عوام فاقہ کشی کا شکار ہو چکی ہے۔ غریب اپنے گردوں اور بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور، غریب بچیوں کے بال سہاگ سے پہلے سفید ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ القدس کی آزادی کیلئے بھی امت مسلمہ کو باہمی اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہزار ایکڑ کے محل میں رہنے والے غریبوں کے حقوق نہیں دے سکتے۔ انہیں کیا معلوم کہ غریب کن حالات میں رہ رہے ہیں۔ غریب اپنے بچوں کو دوائی بھی خرید کر نہیں دے سکتے، ان کو دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتے۔ غریب اپنا گھر بار اور زیور فروخت کر کے تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزگار کیلئے ڈگریاں لے کر ایم این اے، ایم پی اے کے گھروں میں دھکے کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی کا یہ عالم ہے کہ تین، تین نسلیں انصاف کیلئے مر جاتی ہیں لیکن انصاف نہیں ملتا۔
تبصرہ