سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یکطرفہ چالان حکومت کی ایک اور دہشتگردی ہے: خرم نواز گنڈاپور

حکومت ہمیں پرامن جدوجہد کے راستے سے ہٹا کر تصادم کی راہ پر چلنے پر مجبور کیوں کر رہی ہے؟
جعلی ایف آئی آر کو تسلیم کیا تھا نہ اس چالان کو مانتے ہیں، پولیس کی براہ راست فائرنگ پوری دنیا نے دیکھی
گولیاں برسانے اور لاشیں گرانے والے بے گناہ اور قتل ہونیوالے قصور وار یہ انصاف اورشرافت کا خون ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا حکومت کی طرف سے پیش کیے جانیوالے چالان پر شدید ردعمل

لاہور (26 نومبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے حکومتی ایف آئی آر کا چالان دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیے جانے پر اپنے شدید ردعمل میں کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یکطرفہ چالان حکومت کی ایک اور دہشتگردی ہے جعلی ایف آئی آر کو تسلیم کیا تھا نہ اس چالان کو مانتے ہیں، گولیاں برسانے والے بے گناہ اور گولیاں کھانے والے قصور واریہ انصاف اور شرافت کا بھی خون ہے، حکومت ہمیں پرامن جدوجہد کے راستے سے ہٹا کر تصادم کی راہ پر چلنے پر مجبور کیوں کر رہی ہے؟

انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں سے اور پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی سیدھی اور وحشیانہ فائرنگ قومی و بین الاقوامی الیکٹرانک چینلز نے اول تا آخر براہ راست دکھائی اس کے باوجود حکومت کا پولیس کو نامعلوم گن مین کہنا اور ہمیں قصور وار قرار دینا جن کے ہاتھ میں کہیں ہتھیار نظر نہیں آئے لاقانونیت کی انتہا ہے، ہمارے خلاف دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جانے والا چالان پولیس کی دہشتگردی کے اوپر حکومت کی ایک اور دہشتگردی ہے، حکومت انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے، یہ چالان اس کا واضح ثبوت ہے، انہوں نے کہا کہ پولیس نے دن کی روشنی میں ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 500 بلٹ فائر کیے، 14 بے گناہ شہریوں کو قتل اور 100 سے زائد کو شدید زخمی کر دیا آج تک اسکی غیر جانبدار تفتیش کا آغاز بھی نہیں ہو سکا۔

انہوں نے 17 جون کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن میں حصہ لینے والے ایس پی طارق عزیز سے وقوعہ کے روز تفصیل سے بات چیت ہوئی اور انہیں کہا کہ بیریئرز ہٹائے جانے سے متعلق بیٹھ کر بات کر لیتے ہیں، انہیں ہائیکورٹ کا حکم اور پولیس کا ایڈمنسٹریٹو آرڈر بھی دکھایا مگر ایس پی آپریشن کیلئے بے چین اور بضد تھا، خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ 17 جون کی صبح 10 بجے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پولیس کی ممکنہ دہشتگردی اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے گھیراؤ کے متعلق ایک رکن اسمبلی نے پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر پنجاب اسمبلی کو آگاہ کیا، اس رکن کی نشاندہی کے بعد اس وقت کے وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ یہ کہتے ہوئے پنجاب اسمبلی کا ایوان چھوڑ گئے کہ صورتحال کی معلومات حاصل کرنے کے بعد واپس ہاؤس میں آ کر جواب دوں گا، اس وقت بھی اس وزیر قانون نے ایوان کے روبرو جھوٹ بولا کیونکہ ایک روز قبل اس آپریشن کے حوالے سے رانا ثناء اللہ اجلاس کی صدارت کرچکے تھے، انہوں نے کہا کہ اسی دوران پولیس نے فائرنگ شروع کر دی اور بے گناہ لاشیں گرنے لگیں یہ تمام واقعات ریکارڈ پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ایف آئی آر کی روشنی میں عدالت میں پیش کیا جانے والا چالان اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت بدنیتی کا مظاہرہ کررہی ہے اور انصاف کے راستے میں دیوار بنی ہوئی ہے، اس لیے ہم حکومتی جے آئی ٹی کو مسترد کررہے ہیں، حکومت کے اس بغل بچہ جے آئی ٹی سے ہمیں انصاف نہیں ملے گا، انہوں نے کہا کہ چالان ہمیں دباؤ میں لانے کا ہتھکنڈا ہے مگر حکمرانوں کی یہ بھول ہے کہ وہ ہمیں ایسے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ کرلیں گے یہ ہمیں انصاف کے راستے سے ہٹا لیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری اور عوامی تحریک کے کارکنان حکومتی جبر کا پہلے سے بھی زیادہ ڈٹ کر مقابلے کریں گے اور انقلاب کو اسکی منزل تک پہنچائیں گے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top