پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے ’’پنجاب حکومت کی غلط بیانیاں‘‘ کے عنوان سے چارج شیٹ جاری
وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں میرے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوئی تو استعفیٰ دے دونگا
بیرونی قرضہ نہ لینے اور نئی گاڑیاں نہ خریدنے کے اعلان پر بھی قائم نہ رہ سکے، چارج شیٹ مرکزی میڈیا سیل نے جاری کی
لاہور (14 دسمبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے میڈیا سیل کی طرف سے ’’پنجاب حکومت کی غلط بیانیاں‘‘ کے عنوان سے ایک چارج شیٹ جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شہباز حکومت نے رواں سال 4 اور اپنے گزشتہ دور میں پنجاب کے عوام سے متعددبار غلط بیانی کی جس کی وجہ سے موجودہ حکمران اپنی عوامی ساکھ کھو چکے ہیں، چارج شیٹ میں پہلی غلط بیانی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 17 جون 2014 کی شام وزیراعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس کے ذریعے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ’’تحقیقات میں مجھے ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو فوری مستعفی ہو جاؤنگا‘‘ بعدازاں جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں قائم جوڈیشل کمیشن نے شہباز حکومت کو واقعہ کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا مگر وزیراعلیٰ نے وعدہ کے مطابق مستعفی ہونے کی بجائے الٹاجوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے سے انکار کر دیا، رواں سال وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا تھا کہ نئی گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی اور بچت کی جائیگی لیکن نئی بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کیلئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے 440 ملین روپے کی سمری جاری ہوئی، وزیراعلیٰ پنجاب نے قوم سے وعدہ کیا تھا پنجاب حکومت غیر ملکی قرضہ نہیں لے گی تاہم ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے 150 ملین ڈالر کا نیا قرضہ لیا گیا اور 500 ملین ڈالر کے نئے قرضہ کیلئے درخواست دی گئی، رواں سال چوتھی غلط بیانی کا چارج شیٹ میں ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ و زیراعلیٰ نے رواں سال کے آغاز پر پنجاب کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ پنجاب میں پٹواری کلچر کے خاتمہ اور کمپیوٹرائزڈ فرد کے اجراء کا منصوبہ 2014 میں مکمل ہو جائے گا مگر تاحال 40 فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوسکا، اس طرح مفت تعلیم، صاف پانی کی فراہمی، تھانہ کلچر کی تبدیلی جیسی غلط بیانیاں بار بار کی گئیں اور یہ سلسلہ 7سال سے جاری ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے چارج شیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقائق پر مبنی ہے۔ میاں شہباز شریف نے اپنے گزشتہ دور میں بھی قوم سے کچھ وعدے کیے تھے جن پر آج تک عمل نہیں ہوا مثال کے طور پر 2روپے میں روٹی نہ بیچ سکنے کی صورت میں انہوں نے قوم سے اپنا نام تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر روٹی دو روپے میں بکی نہ ہی انہوں نے نام تبدیل کیا، اسی طرح سابق صدر جنرل پرویز مشرف سے کسی قسم کی تحریری ڈیل نہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا جو بعد ازاں غلط ثابت ہوا۔ خواتین کیلئے پنک بسیں چلانے اور طالب علموں کیلئے ایئر کنڈیشنڈ بسیں چلانے کا انہوں نے وعدہ کیا تھا یہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا، سابق صدر کی سوئس بنکوں میں پڑی دولت واپس نہ لا سکنے پر بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنا نام تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا مگر دولت واپس لانا دور کی بات وہ جیولری بھی واپس نہیں لائی جارہی جس کے متعلق نواز حکومت نے سوئس عدالت میں کیس دائر کیا تھا کہ یہ جیولری سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی ہے، سوئس عدالت نواز حکومت کی درخواست پر فیصلہ سناچکی ہے مگر یہ جیولری واپس لانے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی خاموش ہیں؟خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ حکمرانوں کی بیڈ گورننس اور عوام دشمن اقدامات قوم کے سامنے لاتے رہیں گے۔
تبصرہ