مولانا فضل الرحمن دہشت گردوں، انتہا پسندوں کی وکالت بند کر دیں، عوامی تحریک
وزیراعظم کابینہ میں بیٹھے دہشت گردوں کے حامیوں اور اپنے اتحادیوں سے دو ٹوک بات کریں
دہشت گردوں کے خلاف جنگ اسلام اور پاکستان کی بقا کیلئے ہے، سنٹرل ورکنگ کونسل کا ہنگامی اجلاس
21ویں ترمیم کے خلاف جیلیں بھرنے کی بات کرنے والے ریاست کو دھمکیاں دے رہے ہیں
اسلام کے نام نہاد ٹھیکداروں کو اب پاکستان کے مستقبل سے نہیں کھیلنے دیں گے
لاہور (23 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک نے اپنی سنٹرل ورکنگ کونسل کے ہنگامی اجلاس میں21ویں ترمیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا دہشت گردوں، انتہا پسندوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ وکالت بند کردیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام اور پاکستان کو بچانے کی جنگ ہے اس جنگ کی کامیابی سے ہمارے بچوں اور آئندہ نسلوں کی بقا وابستہ ہے۔ سنٹرل ورکنگ کونسل کا اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جی ایم ملک، ساجد بھٹی، جواد حامد، قاضی فیض، راضیہ نوید، امجد علی شاہ، محمد نور اللہ نے شرکت کی۔ اجلاس سے ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر مساجد، مدرسوں، کالجز، سکولوں، یونیورسٹوں کو استعمال کرنے والوں پر پاکستان کی زمین تنگ کر دینے کا وقت آ گیا ہے۔ اسلام کے نام نہاد ٹھیکداروں کو اب پاکستان کے مستقبل سے نہیں کھیلنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے قول و فعل کا تضاد ختم کرے۔ ایک طرف دہشت گردی کے خاتمہ کے بیانات دیے جا رہے ہیں دوسری طرف ریاست کو دھمکیاں دینے والوں کو سینے سے لگا رکھا ہے، وزیراعظم مولانا فضل الرحمان سے دو ٹوک بات کریں اگر وہ دہشت گردوں، انتہاپسندوں کی سیاسی سپورٹ بند کرنے سے تائب نہ ہوں تو انہیں کابینہ سے نکال باہر کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی دوہرے معیار ترک کر دیں۔ ایک طرف وہ 100 افراد کے قتل کے الزام میں ٹرائل ہونے والوں کے خلاف درخواستیں دیتے ہیں۔ دوسری طرف قومی خزانے سے ان کی مالی امداد کرتے ہیں قوم اب کم از کم دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے حکمرانوں کی کوئی منافقت برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ مدرسوں کے حوالے سے واضح قانون سازی ہونی چاہیے، نصاب تبدیل ہونا چاہئیں، بیرونی فنڈنگ کے تمام راستے مسدود ہونے چاہیں۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ دین کی تعلیم دینے والے کسی مدرسے کو نا حق تنگ کیا گیا یا بند کیا گیا تو سب سے پہلے عوامی تحریک اور ڈاکٹر طاہرالقادری میدان میں نکلیں گے۔
تبصرہ