حکومت 48 گھنٹے کے اندر گندم خریدار ی پالیسی کا اعلان کرے: ڈاکٹر رحیق عباسی
چاول کپاس کے بعد گندم خریداری مہم میں کسان سے زیادتی ہوئی تو زراعت کا پہیہ جام ہو جائیگا
حکومت اس بار مڈل مینوں کی بجائے سرکاری امدادی قیمت کا فائدہ 98 فیصد کاشتکاروں کو دے
کسانوں کا استحصال بند نہ ہوا تو پھر ایلیٹ کلاس کے کارخانوں سے نہیں گھروں سے دھواں نکلے گا
لاہور (2 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت 48 گھنٹے کے اندر اندر گندم خریداری پالیسی کا اعلان کرے، چاول اور کپاس کی فصلوں میں ناقابل تلافی نقصان اٹھانے والا کسان پریشان ہے کہ اگر گندم کے حوالے سے بھی نقصان ہوا تو ان کے لیے کھیتی باڑی ناممکن ہو جائے گی جس کی سزا پنجاب کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے عوام بھگتیں گے۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کسانوں کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت ہر سال عین اس موقع پر گندم کی سرکاری خریداری مہم شروع کرتی ہے جب 98 فیصد چھوٹا کاشتکار 80 فیصد تک اپنی گندم اونے پونے مڈل مینوں کو فروخت کر دیتا ہے۔ حکومت اس بار مڈل مینوں کے ذریعے گندم خریداری کا ٹارگٹ پورا کرنے کی بجائے کسانوں سے گندم خریدے اور اس کے لیے فوری طور پر گندم خریداری پالیسی کا اعلان ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان اس حوالے سے بھی پریشان ہے کہ محکمہ خوراک 100 ارب روپے کا مقروض ہے اور پنجاب حکومت گندم خریداری کے لیے وسائل کہاں سے حاصل کرے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسانوں کا استحصال بند نہ ہوا تو پھر حکمرانوں کے کارخانوں سے نہیں ان کے گھروں سے دھواں نکلے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارخانہ دار حکمران کسانوں کو اس حد تک دیوار سے نہ لگائیں کہ وہ کھیتی باڑی چھوڑ دیں اگر ایسا ہوا تو پھر گندم کی امپورٹ کا بل پٹرول کے بل سے بڑھ جائے گا اور آٹے اور گندم کے لیے بھی لمبی لمبی لائنیں لگنا شروع ہو جائینگی۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی کے منتخب نمائندوں کی خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اسمبلی میں بیٹھے ہوئے 70 فیصد سے زائد نمائندوں کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے مگر وہ کسانوں کے استحصال پر مسلسل بے حسی پر مبنی خاموشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی گندم کی خریداری پالیسی کے اجراء اور کسانوں کے استحصال کو بند کروانے کے حوالے سے چپ کا روزہ توڑیں۔
تبصرہ