پولیس کو سپیکر اتارنے کے کام پر لگا کر دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی: ڈاکٹر طاہرالقادری

پیشگی اطلاع کے باوجود دہشتگرد ی کی کارروائی نہ روک سکنا حکومت کی نااہلی ہے، لاہور دہشت گردی کی مذمت
صوبہ کا چیف ایگزیکٹو فیصلہ کرے اس نے کاروباری ڈیلیں کرنی ہیں یا صوبہ چلاناہے؟ ٹیلی فون پر گفتگو
دہشت گردوں کے خلاف صرف فوج لڑ رہی ہے، وفاقی و صوبائی حکومتیں سیاسی تماشوں میں مصروف ہیں

لاہور (17 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لاہور پولیس لائنز کے سامنے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی دن نہیں جاتا کہ قوم دہشت گردی کے زخم نہ سہتی ہو۔ 16 دسمبر کے بعد 3 صوبوں میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی کارروائیاں کر کے دہشت گردوں نے پیغام دیا ہے کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں خون کی ہولی کھیل سکتے ہیں۔ پیشگی اطلاع کے باوجود دہشت گری کی کارروائی کو نہ روک سکنا پنجاب حکومت کی ناکامی اور نااہلی ہے۔ پولیس کو آئمہ مساجد گرفتار کرنے اور سپیکر اتارنے کے کام پر لگا کر دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دی گئی۔ صوبے کا چیف ایگزیکٹو فیصلہ کرے کہ اس نے کاروباری ڈیلیں کرنی ہیں یا صوبہ چلانا ہے۔ صرف فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیاسی تماشوں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے سینیئر رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کرت ہوئے کہا کہ جب تک یہ نااہل حکمران مسلط رہیں گے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ نے پولیس کے ناکوں اور پنجاب حکومت کی فول پروف سیکیورٹی کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ حکمران قومی ایکشن پلان کو ناکام بنانے کے ایجنڈے پر ہیں۔ انہوں نے پولیس لائنز کے سامنے دہشت گردی کی واردات پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ جو پولیس اپنے گھر کی حفاظت نہیں کر سکتی وہ عوام کو کیا تحفظ دے گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کے وزیروں، مشیروں کے اس موقف کہ دہشت گرد ہدف تک نہیں پہنچ سکے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ شہری موت کے منہ میں چلے گئے اور کونسا ہدف تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اس کے ماتحت کام کرنے والے ادارے اپنا کام کر رہے ہوتے تو دہشت گردوں کو انکی پناہ گاہوں کے اندر واصل جہنم کیا جاتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرمی چیف اس کی تحقیق کریں کہ پیشگی اطلاع کے باوجود صوبائی حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top