لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی میں ماہانہ 8 سالانہ 96 کروڑ کی کرپشن ہورہی ہے: عوامی تحریک پنجاب
فرضی انشورنس، فرضی ملازمین، فرضی کرائے کے فلیٹس، فرضی بسیں، فرضی
سبسڈی
ایک دن کا تجربہ نہ ہونے کے باوجود وفاقی وزیر کا بھانجا 7 لاکھ ماہانہ تنخواہ لے رہا
ہے
لاہور سے ہارنے والے چیئرمین ایل ٹی سی بیک وقت 4 کمپنیوں کے چیئرمین ہیں، وائٹ پیپر
میں انکشاف
ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے کارکن ظلم اور کرپشن کے خاتمہ تک جہاد جاری رکھیں گے
لاہور (18 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک پنجاب کی طرف سے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی میں ہونے والی کرپشن پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سابق دور حکومت کی کرپشن پر واویلہ کرنے والی ن لیگ نے ملکی خزانہ لوٹنے کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ کو مات دے دی ہے۔ کمپنیاں بنا کر خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی میں ماہانہ 8 اور سالانہ 96 کروڑ روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ ہر روٹ پر 40 سے 50 فرضی بسوں پر خزانے سے یومیہ 5 ہزار روپے سبسڈی لی جارہی ہے اور ایل ٹی سی کے ملازمین کی رہائش کیلئے فلیٹس کے کرائے کا لاکھوں روپے کا بل وصول کیا جارہا ہے اور عملاً ایسے کوئی فلیٹس کرائے پر نہیں لیے گئے۔ وائٹ پیپر پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صوبائی صدر بشارت جسپال کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کے اہلیت سے محروم بھانجے کو ایل ٹی سی میں بطور سی ای او لگایا گیا ہے جو 7 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ اور مراعات لے رہا ہے اس کے علاوہ متعدد سرکاری گاڑیاں، پٹرول اور ڈرائیور استعمال کررہا ہے جبکہ اس کا ٹرانسپورٹ کے شعبہ کا ایک دن کا بھی تجربہ نہیں۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ لاہور جسے ن لیگ اپنا گڑھ سمجھتی ہے 2013 کے الیکشن میں یہاں سے خواجہ احمد حسان بری طرح ہارے اس کے باوجود ان پر مراعات کی بارش ہورہی ہے۔ موصوف لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ چیئرمین لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، چیئرمین ایل ڈی اے، چیئرمین لاہور پارکنگ کمپنی اور چیئرمین پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بھی ہیں۔
ایل ٹی سی لاہور کے عوام کو سفری سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے جبکہ لاہور کے عوام کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دینے کی آڑ میں خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔ وائٹ پیپر میں انکشاف کیاگیا ہے لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی کی بلڈنگ واقع فورتھ فلور IEP لبرٹی گول چکر کے کرائے اور اخراجات کی مد میں کروڑوں کی کرپشن ہورہی ہے جبکہ دوسری طرف ملازمین کی تنخواہوں میں غیر قانونی کٹوتی کر کے ماہانہ لاکھوں روپے کی دہاڑیاں لگائی جارہی ہیں۔
وائٹ پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ ایل ٹی سی چھوڑ کر جانے والے ملازمین کے نام پر ملی بھگت سے تنخواہیں وصول کی جارہی ہیں، انشورنس کمپنیوں سے معاہدوں سے بھی کرپشن اور فرضی اعداد و شمار کی بھرمار ہے۔ پاکستان عوامی تحریک پنجاب نے مطالبہ کیا ہے کہ ایل ٹی سی کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے کارکن ظلم اور کرپشن کے خلاف جہاد کررہے ہیں ظلم اور کرپشن کے خاتمہ تک کلمہ حق بلند کرتے رہیں گے۔
تبصرہ