ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کیلئے عدالت کی انتظار گاہ میں بیٹھے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
ن لیگ کے دور میں پولیس میں بڑی تعداد میں دہشت گرد بھرتی کیے گئے:
ڈاکٹر طاہرالقادری
دہشت گرد کانسٹیبل کی گرفتاری ناقابل تردید ثبوت، ایک ڈی پی او بھی ٹارگٹ کلنگ میں
ملوث ہے
اب ظلم کے نظام کے خاتمے کی ابتداء سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کی پھانسی سے ہو گی :سربراہ
عوامی تحریک
لاہور (4 مارچ 2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ن لیگ کے موجودہ دور میں پولیس میں بڑی تعداد میں دہشت گرد بھرتی کیے گئے، دہشتگرد کانسٹیبل کی گرفتاری ناقابل تردید ثبوت اور ہمارے موقف کی تصدیق ہے۔ ایک ڈی پی او کانام بھی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں آرہا ہے جسے پنجاب حکومت چھپانے اور دبانے کی کوشش کررہی ہے۔ آرمی چیف قومی ایکشن پلان کی مکمل کامیابی کیلئے پنجاب پولیس میں 2008 کے بعد بھرتی ہونے والے تمام اہلکاروں اور افسران کی ازسرنو سکروٹنی کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی وردیوں میں ملبوس تربیت یافتہ دہشت گردوں نے ہمارے کارکنوں کو خون میں نہلایا۔ انہوں نے کہا کہ 2 ماہ بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج ہوئی اور اور 7 ماہ گزر گئے اس سانحہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا آغاز بھی نہ ہو سکا۔ یہاں تک کہ ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کیلئے عدالت کی انتظار گاہ میں بیٹھے ہیں۔ گزشتہ روز ٹیلیفون پر پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پولیس میں دہشت گردوں کی بھرتیوں کا ٹاسک ایک سابق صوبائی وزیر قانون کے پاس تھا جو ماڈل ٹاؤن دہشت گردی کیس کا مرکزی ملزم بھی ہے اور جسے اسی سانحہ کے بعد اس کے عہدے سے ہٹانے کا ڈرامہ رچایا گیا اور وہ آج بھی بطور وزیر قانون کام کررہا ہے اور ساری مراعات لے رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ’’JOKE‘‘ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ قاتلوں تک پہنچنا چاہتے ہیں تو جسٹس باقر نجفی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ پڑھیں، قاتلوں کے چہرے ان کے سامنے آجائینگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی جے آئی ٹی کے سربراہ سابق سی سی پی او لاہور غیر جانبدار ہوتے تو اسی روز مستعفی ہو جاتے جس روز سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشتگردی کے نامزد ملزم انسپکٹر کو وزیراعلیٰ پنجاب کی ذاتی خواہش اور ہدایت پر لاہور ہی کے ایک تھانے میں ایس ایچ او تعینات کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون کا حساب لینے کیلئے کارکن پھر سے تیار ہو جائیں، اب ظلم کے نظام کے خاتمے کی ابتداء سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کی پھانسی سے ہو گی۔
تبصرہ