ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دہشتگردی کے خلاف 22 مارچ کو فیصل آباد میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان

مورخہ: 13 مارچ 2015ء

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، عوامی تحریک کا قانونی جائزہ کیلئے طویل اجلاس
ہر طرح کی دہشتگردی ختم کرنے کے آرمی چیف کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو خونی واقعات کی ویڈیوز اور خطوط لکھنے کا فیصلہ
ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ملزمان رانا ثناء، ڈپٹی وزیراعلیٰ ڈاکٹر توقیر سفیر بن گئے، خرم نواز گنڈاپور
سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی علالت کے باوجود ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت

لاہور (13 مارچ 2015) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی قانونی پوزیشن اور پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کے عہدیداروں اور سینئر وکلاء کا ایک اہم اور طویل اجلاس گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے طبیعت کی ناسازی کے باوجود ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور وکلاء سے سوال و جواب کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے سیاسی محاذ پر بھی جدوجہد تیز کی جائے گی اور اس حوالے سے یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو ماڈل ٹاؤن 17 جون کے خونی واقعات کی ویڈیوز اور خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ صحافتی، انسانی حقوق و انصاف کی مقامی تنظیموں اور اداروں سے عوامی تحریک کے عہدیداروں کے وفود ملاقاتیں کرینگے اور انہیں اس اہم انسانی مسئلہ پر اپنا قانونی، اخلاقی و سماجی کردار ادا کرنے کی اپیل کرینگے۔

اجلاس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور پنجاب حکومت کے انصاف دشمن کردار کے خلاف مظاہرے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ 22 مارچ کو فیصل آباد میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کرنے کااعلان کیا گیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کے حوالے سے رٹ پٹیشن کی پیشرفت پر سوال کیا تو وکلاء کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ پنجاب حکومت اپنے ہی بنائے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے نوٹیفکیشن کو غلط ثابت کرنے پر تلی بیٹھی ہے جو انتہائی شرمناک رویہ اور بدنیتی پر مبنی اقدام ہے۔ عدالت کے بار بار طلب کرنے پر پنجاب حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کے نوٹیفکیشن اور جملہ ریکارڈ ہائیکورٹ کے 3 رکنی بنچ کو فراہم کرنے کے حوالے سے تاخیری ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کو بتایا گیا کہ 3 رکنی بنچ کا ایک معزز جج 17 مارچ کو ریٹائر ہو رہا ہے اس لیے اب نیا بنچ ہی اس کیس کی سماعت کرے گا، کیونکہ عدالت نے آئندہ سماعت کی تاریخ 27 مارچ دی ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس موقع پر کہا کہ میں یہ پہلے دن سے ہی سمجھتا ہوں کہ جب تک شہباز حکومت موجود ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف نہیں ملے گا کیونکہ لاشیں گرانے والوں نے قانون اور انصاف کو راستہ دیا تو ان کی گردنیں پھانسی کے پھندوں کے درمیان ہونگی، اس لیے یہ انصاف کا راستہ روکنے کیلئے آخری حد تک جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی قاتل حکمرانوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ انصاف لینے کیلئے ہم بھی آخری حد تک جائینگے۔ انہوں نے ہر قسم کی دہشتگردی ختم کرنے کے حوالے سے آرمی چیف کے بیان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ سرکاری ادارے بالخصوص پولیس دہشت گردی کر رہی ہے اور ہر روز بے گناہوں کی جانیں لے رہی ہے۔ 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن پنجاب پولیس کی دہشت گردی کا سب سے بڑا ثبوت ہے اور اب پنجاب حکومت انصاف کے راستے کی دیوار بن کر ایک اور دہشتگردی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ اس دہشت گردی کا حساب بھی لیا جائے گا۔ جائزہ اجلاس میں وکلاء کے پینل کے علاوہ سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، جی ایم ملک، شیخ زاہد فیاض، مقدمہ کے مدعی جواد حامد و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ایک کردار رانا ثناء اللہ جسے اسی سانحہ کے پس منظر میں وزارت قانون کے عہدے سے الگ کیا گیا تھا اب وہ ڈپٹی وزیراعلیٰ پنجاب بنا بیٹھا ہے اور دوسرے اہم کردار ڈاکٹر توقیر کو سفیر کے عہدے پر ترقی دے کر ڈبلیو ٹی او میں بھجوا دیا گیا، بقیہ اہلکاروں اور افسروں کو بھی پرکشش عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے، اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ حکومتی جے آئی ٹی قاتلوں کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے اور گھر چلی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی دہشت گردی کے اہم آڈیو، ویڈیو ثبوت حاصل کر لیے ہیں یہ ثبوت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھی دیے جائینگے اور پنجاب کے موجودہ حکمرانوں کا دہشت گرد چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائیگا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top