خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ خصوصی اور امتیازی رفاقت حاصل ہے : صاحبزادہ فیض الرحمن درانی

حکمران خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سادہ طرز حکمرانی سے سیکھیں، فرحت حسین شاہ‎
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ایک صلح جو عظیم المرتبت صحابی رسول تھے‎
قیام امن کیلئے اس وقت دنیا میں سیرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر اور کوئی دستور نہیں
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو رفیق غار اور بعدازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت حاصل ہے
منہاج القرآن علماء کونسل کے مشاورتی اجلاس سے خطاب

لاہور ( 10اپریل 2015 ) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے شرف و اعزاز اور خصائص کی انتہا یہ ہے کہ آپ کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ خصوصی اور امتیازی رفاقت حاصل ہے۔ سفر و حضر کی رفاقت غار ثور کی رفاقت اور آخر میں پہلو مصطفی ﷺ میں تدفین کے ذریعے رفاقت قبر کا نصیب ہونا پوری امت میں آپ کو عظم مرتبہ دلاتا ہے۔ اعلان نبوت کے بعد مردوں میں کسی نے سب سے پہلے حضور ﷺ کی آواز پر لبیک کہا تو وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی کاوشوں سے مکہ کے نامور لوگ اسلام لائے۔ مملکت اسلامیہ کی بنیاد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے زمانے میں پڑی کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ نے نہ صرف لوگوں کے دلوں میں عقائد کوراسخ کیا بلکہ تبلیغی و جنگی وفود ملک کے مختلف حصوں میں بھیجے۔ وہ منہاج القرآن علما کونسل کے ماہانہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر علامہ فرحت حسین شاہ، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ محمد لطیف مدنی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ ڈاکٹر غلام مرتضی علویٰ و دیگر بھی موجود تھے۔ مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حکمران خلیفہ اول سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سادہ طرز حکمرانی سے سیکھیں۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا پورا دور حکمرانی علم و بردباری، صداقت شعاری سے چلتا رہا۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ایک صلح جو عظیم المرتبت صحابی رسول تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کا دور حکومت اپنی جامع خوبیوں کی وجہ سے رہتی دنیا تک کی حکومتوں کیلئے نمونہ ہے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں ان تمام غلط روایات کو مٹا دیا جن کی وجہ سے کسی حکومت کو کسی بھی عنوان سے غلط حکومت کہا جا سکتا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی غرض و غایت کو اتنا بلند کر دیا جس سے اوپر کسی انسانی حکومت کا تصور نہیں کیا جا سکتا اور وہ غرض و غایت فرد کی آزادی، محکموں کے مفاد و مصلحت سے تعبیر ہے۔ قیام امن کیلئے اس وقت دنیا میں سیرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر اور کوئی دستور نہیں۔ آج کے دور پرفتن میں پوری دنیا اور بالخصوص اسلامی ریاستوں کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ سیرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اپنے لیے آئیڈیل بنالیں۔ علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حکمران اپنی زندگیوں کو خلیفہ اول کی سیرت کے مطابق آراستہ کریں تاکہ امت مسلمہ کی کھوئی ہوئی عظمت لوٹ آئے اور پوری دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔ آج حکمرانوں کے لالچ، ذاتی مفادات کی وجہ سے قوم بے سکونی کی زندگی بسر کررہی ہے۔ مسجدوں کو محاذ جنگ بنا دیا گیا۔ ملک و قوم کا وقار لٹ گیا ہے۔ ایسا خلفائے راشدین کی مقدس زندگیوں کے نقش قدم پر نہ چلنے کے سبب سے ہے۔ نااہل حکمران امن قائم کرنے کے نام پر بدترین دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اپنی حیات میں رفیق غار اور بعدازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے سرفراز ہوئے۔ خلیفہ اول کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے سے نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ حکمت روشن ہو کر سامنے آ جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی خلافت کیوں ایسی شخصیت کے سپرد کرنے کا فیصلہ فرمایا جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرف بہ حرف پیروی کرنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام میں سب سے زیادہ سخی تھے۔ بیت المال میں کبھی مال و دولت جمع نہ ہونے دیا جو کچھ آتا مسلمانوں کیلئے خرچ کر دیتے۔ آپ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ عالم اور ذکی تھے۔ جب کسی مسئلے کے متعلق صحابہ کرام میں اختلاف رائے ہوتا تو وہ مسئلہ سید صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس پیش کیا جاتا آپ اس پر جو فیصلہ کرتے اسے تسلیم کیا جاتا۔ صحابہ مسائل سنت میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے رجوع کرتے۔ آپ کا حافظہ بہت قوی تھا آپ کے دور حکومت میں جب کوئی معاملہ پیش آتا تو قرآن مجید فرقان حمید میں اس مسئلے کو تلاش کرتے اگر حل نہ ملتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کے مطابق فیصلہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم پاکستان کو مشکلات اور چیلنجز سے نکالنا چاہتے ہیں تو خلیفہ اول کے طرز حکومت کو آئیڈیل بنانا ہو گا۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top