توہین آمیز خاکوں کی نمائش قابل مذمت اور جاہلانہ اقدام ہے۔ فیض الرحمن درانی
مذموم واقعہ پر پوری انسانیت کیلئے انتہائی شرمندگی اور ندامت کا
باعث ہے
آزادی اظہار کا ہر گز مطلب نہیں کہ مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز رویہ اختیار
کیا جائے
انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، یو این او اور او آئی سی مذموم جسارت کا فوری نوٹس لے
کر کارروائی کریں
عوامی تحریک اور منہاج القرآن علماء کونسل کے مشترکہ اجلاس میں مذمتی قرارداد پاس
لاہور (7 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن علماء کونسل کا مشترکہ ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں تحریک منہاج القرآن کے امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے امریکہ (ڈیلاس) میں توہین آمیز خاکوں کی نمائش پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اقدام کو جاہلانہ اور شرمناک قرار دیا گیا۔ اجلاس میں شیخ زاہد فیاض، علامہ فرحت حسین شاہ، میر آصف اکبر، علامہ رانا ادریس، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، حنیف مصطفوی، فرح ناز، عرفان یوسف و دیگرنے شرکت کی۔
صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ آزادی اظہار کا ہر گز مطلب نہیں کہ کسی بھی مذہب کی مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز رویہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ، مغربی ممالک آزادی اظہار کی نئی تعریف کریں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز رویے کے اظہار کو جرم قرار دیا جائے ورنہ تہذیبوں کے درمیان تصادم کو روکنا ناممکن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مغرب اس حقیقت کو نظر انداز نہ کرے آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لیتے ہوئے مسلمان پہلے ’’میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان‘‘ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پڑھی لکھی مغربی دنیا کو کیا ہو گیا ہے؟ پیغمبر اسلام کے بارے میں بدتہذیبی کا مظاہرہ کون سا آزادی اظہار ہے؟ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں، یو این او اور او آئی سی مذموم جسارت کا فوری نوٹس لے کر کارروائی کرے تا کہ انسانیت کو ایسے قبیح فعل دوبارہ سننے اور دیکھنے کا موقع نہ مل سکے۔ اسلام پوری انسانیت کو سلامتی اور امن دیتا ہے۔ امریکہ (ڈیلاس) میں توہین آمیز خاکوں کی نمائش انتہائی مذموم عمل ہے۔ اس مذموم واقعہ پر پوری انسانیت کو افسوس کرنا چاہیے بالخصوص اہل کتاب کیلئے یہ واقعہ انتہائی شرمندگی اور ندامت کا باعث ہے۔
فیض الرحمن درانی نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعدتمام الہامی مذاہب کے ماننے والوں اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کواپنی مقدس ہستیوں کا احترام خطرے میں دکھائی دیتا ہے، اس طرح کے واقعات سے جذبات مشتعل ہوتے ہیں اور دنیا میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے فروغ کا سبب بنتے ہیں۔ بین الاقوامی معاشرہ بد امنی اور قتل و غارت گری کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس اندوہناک واقعے کی عالمی سطح پر جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اجلاس میں ڈیلاس میں ہونے والے مذموم عمل کے خلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور کی گئی۔
تبصرہ