منہاج القرآن علماء کونسل کی ایگزیکٹو کونسل کا مرکزی سیکرٹریٹ میں ہنگامی اجلاس‎

مورخہ: 14 مئی 2015ء

حکمران تمام تر دعوؤں کے باجود عوام کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے، سید فرحت حسین
بے گناہوں کی جانیں لینے والے جہنم کا ایندھن اور انسان نما بھیڑیے ہیں
سانحہ کراچی کے بعد حکمرانوں کا رویہ انتہائی شرمناک اور اخلاقی گراوٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے
صرف کھانے پینے پر توجہ دینے والے وزیر اعظم نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے‎

لاہور (14 مئی 2015ء‎ ) کراچی کی صورتحال پر منہاج القرآن علماء کونسل کی ایگزیکٹو کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی ناظم علماء کونسل علامہ فرحت حسین شاہ نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ فرحت حسین شاہ نے کہا کہ روشنیوں کا شہر کراچی ایک بار پھر آنسوؤں، آہوں، سسکیوں میں ڈوب گیا۔ بے گناہوں کی جانیں لینے والے جہنم کا ایندھن اور انسان نما بھیڑیے ہیں۔ پرامن، تعلیم یافتہ اسماعیلی کمیونٹی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے مستحق بھی نہیں ہیں۔ کراچی میں قیامت صغری ٹوٹ پڑی مگر وفاقی و صوبائی حکومتوں کو پھر بھی شرم نہیں آئی، سانحہ پشاور کے وقت وزیراعظم قہقے لگا کر شہداء کا مذاق اڑاتے رہے اور اب سانحہ کراچی کے وقت وزیراعظم کھانے کی دعوت دے کر مرنے والوں کے لواحقین اور پاکستانی قوم کی دل آزاری کرتے رہے۔ حکمرانوں کا رویہ انتہائی شرمناک اور اخلاقی گراوٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہشت گردوں نے کراچی کا امن ایک بار پھر کرچی کرچی کر دیا مگر مجال ہے جو بے حس اور ہٹ دھرم حکمران اپنی نااہلی اور نالائقی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفےٰ دیں۔ منہاج القرآن علما کونسل کے ہنگامی اجلاس میں علامہ محمد حسین آزاد، علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ پیر عثمان سیالوی، علامہ ممتاز صدیقی، علامہ لطیف مدنی و دیگر بھی موجود تھے۔

علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ بسیار خور وزیراعظم کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ دہشت گرد بے گناہوں کو قتل کرنے کے بعد با آسانی موقع سے فرار بھی ہوگئے۔ اس المناک واقعے نے ایک بار پھر ملک کو داخلی اور خارجی سطح پر بڑی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے۔ حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے، ملک بھر میں اور خصوصاً کراچی میں امن و امان کی صورتحال بے حد تشویشناک ہے۔ کتنے ہی بے گناہ اور معصوم لوگوں کا خون بہایا جا چکا ہے، قاتل گرفتار ہوئے اور نہ ہی ذمہ داران کو سزا دی گئی۔ حکومت میں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری بخوبی ادا نہیں کر پارہی۔ انسانی جانوں کو بے وقعت کرنے والوں کو نہ تو کوئی پکڑتا ہے اور نہ کوئی پوچھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اور دیگر شہروں میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت گری کو روکنے کیلئے علمائے کرام بھی اپنا کردار ادا کریں۔ تمام فرقوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ علماء کرام اختلافی پہلوؤں پر بحث کی بجائے اتفاق و اتحاد کے فائدوں پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علما مل بیٹھیں اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز دیں۔

سید فرحت شاہ نے کہا کہ کراچی واقعہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی غفلت کا شاخسانہ ہے۔ منہاج القرآن علما کونسل جاں بحق ہونے والوں کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ انسانی جانوں کی حرمت سے زیادہ کسی بات کی اہمیت نہیں ہے، حکمران سانحہ جانے کے بعد متحرک ہوتے ہیں، سانحہ کے بعد حکومتی پھرتیاں، جعلی، مصنوعی اور سیاسی ہوتی ہیں یہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا پرانا طریقہ ہے۔ حکمرانون کو اب ایسا کچھ کرنا ہوگا کہ پاکستانیوں کو سکون آ جائے۔ ریاستی مشینری کے اہلکارپھونک پھونک کر قدم رکھ رہے ہیں جبکہ دشمن عناصر کی ہولناک کارروائیاں آئے روز شہر قائد کو لہو لہان کر رہی ہیں۔ تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ کے ڈسے عوام کو حکمران اعلانات اور خالی خولی بیانات سے مطمئن نہیں کرسکتے بلکہ عملی اقدامات ہی انکے زخموں کے مرحم اور دکھوں کا مداوا بن سکتے ہیں۔ کراچی کے شہریوں کو اعلانات اور بیانات نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔‎

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top