عوامی تحریک کی سی ڈبلیو سی کا اجلاس، ڈاکٹر طاہرالقادری کل اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرینگے‎

مورخہ: 26 مئی 2015ء

خاندانی جمہوری نظام کی وجہ سے ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ڈسکہ اور صحافیوں پر تشدد کے واقعات کے پیچھے نام نہاد جمہوری حکمران ہیں
سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور، شیخ زاہد فیاض و دیگر کا خطاب‎

لاہور (26 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ موجودہ خاندانی جمہوری نظام کی وجہ سے ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے، لاہور اور سیالکوٹ میں رینجرز کا آنا پنجاب حکومت کی نا اہلی اور نا لائقی کا اعلان ہے۔ پنجاب کے محب وطن عوام، سول سوسائٹی اور پڑھے لکھے نوجوانوں نے لوٹ کھسوٹ کے اس نظام کا راستہ نہ روکا تو قتل و غارت گری کی یہ آگ ہر گھر کی دہلیز تک پہنچ جائے گی۔ حکمرانوں کو عوام کی بجائے غیر ملکی بنکوں کی تجوریاں بھرنے کی فکر ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ڈسکہ اور صحافیوں پر تشدد کے واقعات کے پیچھے موجودہ نام نہاد جمہوری حکمران ہیں، سنٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس میں سانحہ ڈسکہ اور کراچی میں صحافیوں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت اور جاں بحق وکلاء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، اجلاس سے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، شیخ زاہد فیاض، احمد نواز انجم، بریگیڈئر(ر) اقبال احمد خان، رانا فیاض، فرح ناز، جواد حامد، ساجد بھٹی و دیگر نے خطاب کیا۔

ڈاکٹر رحیق عباسی نے‎ CWC کے اجلاس میں بتایا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کل 27 مئی شام 5:30 بجے اہم پریس کانفرنس سے خطاب اور آئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔ اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف کارکنوں کے احتجاج پر اطمینان اور میڈیا کی بھر پور حمایت پر شکریہ ادا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا مقدر ڈسٹ بن اور قاتلوں کا انجام جیل کی کال کوٹھڑی ہے۔

سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ ڈسکہ انفرادی واقعات نہیں، پولیس اور حکمرانوں کے مخصوص مائنڈ سیٹ کا نتیجہ ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی شہداء کے قتل کی ایف آئی آر مظلوموں کے خلاف درج ہوئی، سانحہ ڈسکہ میں بھی پولیس نے مقتول کے خلاف ایف آئی آر درج کی، انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او ڈسکہ سنگین مقدمات میں مطلوب تھا اس لئے اس سانحہ کی براہ راست ذمہ داری‎ DPO آئی جی پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب پر بھی عائد ہوتی ہے کہ انہوں نے ایک کریمنل کو ایس ایچ او کیوں لگایا ؟انہوں نے کہا کہ موجودہ اقتدار پرست حکمرانوں نے امن و امان کے محافظ ادارے کو امن عامہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تھانہ کلچر تبدیل کرنے کے نام پر خزانے سے 600ارب روپے استعمال کئے جس کا نتیجہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ ڈسکہ کی صورت میں قوم کے سامنے ہے ۔‎

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top