عوامی تحریک کی طرف سے پنجاب حکومت کے بجٹ 2014,15 پر معاشی جائزہ رپورٹ جاری
میٹروبس راولپنڈی کے سوا حکومت پورے سال میں کوئی منصوبہ مکمل نہ
کر سکی
ترقیاتی بجٹ کا محض 40 فیصد استعمال نااہلی اور بیڈگورننس ہے: ڈاکٹر رحیق عباسی
500 میگاواٹ بجلی، دانش سکول، 200 منی ڈیمز اور آشیانہ سکیم کے منصوبے بھی نا مکمل
وزیراعلیٰ نے جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے کی روایت ساتویں سال بھی برقرار رکھی
لاہور (11 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے پنجاب حکومت کے مالی سال 2014,15 کے حوالے سے معاشی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میٹروبس راولپنڈی منصوبہ کے سوا پنجاب حکومت پورے سال میں ایک بھی منصوبہ مکمل نہیں کر سکی۔ تعلیم، صحت، صاف پانی، انصاف کی فراہمی، 500میگاواٹ بجلی پیدا کرنے، 200 منی ڈیمز بنانے، آشیانہ اور دانش سکولوں کا منصوبہ 5سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ جائزہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پنجاب حکومت نے 345 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 137 ارب روپے استعمال کر سکی جو مجموعی بجٹ کا 40 فیصد ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا یہ کم ترین استعمال پنجاب حکومت کی نااہلی اور بیڈگورننس ہے۔ معاشی جائزہ رپورٹ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں جاری کی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، صوبائی صدر بشارت جسپال، جنرل سیکرٹری مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، میڈیا ایڈوائزر نوراللہ صدیقی نے شرکت کی۔
ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن، صحت، پاپولیشن، ویلفیئر اور واٹر سپلائی کے اہم محکموں کا بجٹ بلڈنگز اور روڈز سیکٹر کی طرف منتقل کر دیا گیا۔ روڈز اور بلڈنگز کے منصوبوں پر رقوم کے استعمال کی شرح 87 فیصد جبکہ ہائر ایجوکیشن کا بجٹ 28فیصد، صحت کا بجٹ 39فیصد، ایری گیشن کا بجٹ 1.5فیصد جبکہ پاپولیشن ویلفیئر کا بجٹ صرف 5.5 فیصد استعمال ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ جات کیلئے 17 ارب روپے رکھے مگر مئی کے آخر تک صرف 8 ارب روپے جاری ہو سکے حالانکہ 70فیصد آبادی ناقص پانی کے استعمال کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہے۔ 500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ، آشیانہ، دانش سکول، ہیلتھ انشورنس کے منصوبے 5سال سے نامکمل چلے آرہے ہیں یہ بات بھی وضاحت طلب ہے کہ پنجاب حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے نام پر 22 ارب روپے رکھے مگر مئی کے آخر تک اس میں سے صرف 5.5فیصد بجٹ استعمال ہو سکا۔ یوتھ اور سپورٹس کے منصوبوں کا 2 ارب کا بجٹ صرف 22فیصد استعمال ہو سکا۔ بجٹ کا کم استعمال یوتھ اور سپورٹس کی ترقی کے دعوؤں کو بے نقاب کرنے کیلئے کافی ہے۔ سب سے شرمناک اور قابل گرفت ویمن ڈویلپمنٹ کے بجٹ کا کم ترین استعمال ہے۔ ویمن ڈویلپمنٹ کیلئے پنجاب حکومت نے 421 ملین روپے مختص کیے تھے جن میں سے صرف 50 ملین استعمال کیے گئے۔ حکومت نے خواتین کی ترقی کیلئے صرف کھوکھلے نعرے لگائے۔ ماحولیات کا بجٹ 190 ملین رکھا گیا جبکہ استعمال صرف 16 ملین ہوا لیبر اور ہیومین ریسورسز کیلئے حکومت نے 541 ملین روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا مگر صرف 42 ملین خرچ کئے جو مجموعی بجٹ کا محض 7.8 فیصد بنتا ہے۔ انتہائی پسماندہ علاقوں جیسے چولستان وغیرہ کیلئے 7.15 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا جو سال کے آخر میں صرف 3ارب روپے استعمال ہو سکا۔ بہاولپور کی ترقی کیلئے 3ارب روپے رکھے گئے مگر صرف 60کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ پنجاب حکومت نے اپنے اقتدار کے ساتویں سال بھی جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے کی روایت برقرار رکھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت ہر سال زیادہ سے زیادہ ترقیاتی بجٹ مختص کر کے نمبر ٹانکتی ہے مگر استعمال کی شرح انتہائی کم ہوتی ہے۔
تبصرہ