دھرنے کیخلاف غاصب حکومت کا ساتھ دینے والے آج کف افسوس مل رہے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
دھرنا 19 کروڑ عوام کے حقوق کی بازیابی کیلئے دیا، قربانیاں اور
جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی
کارکردگی دکھانے کیلئے 100 دن کافی ہوتے ہیں، حکمران 700دنوں میں بھی کچھ نہ کر سکے
سپریم کورٹ انتخابات کی تاریخیں دے رہی ہے، حکومت نے قانون سازی کا ابتدائی کام بھی
نہیں کیا، گفتگو
لاہور (7 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دھرنے کے خلاف غاصب حکومت کا ساتھ دینے والے آج کف افسوس مل رہے ہیں۔ مک مکا کی سیاست آڑے نہ آتی تو آج حقیقی جمہوریت کا سورج طلوع ہو چکا ہوتا اور عوام لوڈشیڈنگ، بے انصافی اور حکومتی اداروں کے مظالم کا شکار نہ ہوتے۔ دھرنا 19 کروڑ عوام کے حقوق کی بازیابی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دلوانے کیلئے دیا، یہ قربانی اور جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی، اس کے اثرات اور ثمرات ظاہر ہو کر رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے مرکزی قائدین، عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج ہر جماعت کا رہنما، سیاسی کارکن اور عوامی حلقے حکومت کی ناقص کارکردگی، کرپشن، اور ہٹ دھرمی پر سراپا احتجاج ہیں۔ حکمران جماعت کے ایم پی اے حکومتی بیڈگورننس اور عوام دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج کرنے کی ڈیڈ لائنیں دے رہے ہیں۔ لوٹ کھسوٹ کا نظام اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، بہت جلد یہ جماعتیں سیاسی منظر نامے سے غائب ہو جائینگی اور ان کی کرپٹ لیڈر شپ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملے گی۔ حکومت کو 5 سال کا مینڈیٹ ملک اور عوام کی خدمت کرنے کیلئے ملتا ہے، ملکی اداروں کو لوٹنے اور عوام کی تکلیفوں میں اضافہ کرنے کیلئے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی جمہوری حکومتیں اپنے ابتدائی 100 دنوں میں اپنی کارکردگی اور ترجیحات کا ماڈل قوم کے سامنے رکھ دیتی ہیں جبکہ موجودہ حکومت اقتدار میں 700 سے زائد دن گزارنے کے باوجود ہر محاذ پر ناکام اور اس کا اگلا دن پچھلے دن سے زیادہ بھیانک ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ موثر چیک اینڈ بیلنس کے بغیر چلنے والی شتر بے مہار جمہوریت ہے، مارشل لاؤں میں تو پھر بھی معیشت پاؤں پر کھڑی ہوتی نظر آتی ہے اور بلدیاتی اداروں کی شکل میں عوام کو ریاستی اختیارات اور وسائل میں حصہ دار بنایا جاتا ہے مگر اس نام نہاد جمہوریت میں عوام قومی سیاسی دھارے سے آؤٹ ہو جاتے ہیں اور چند خاندان اختیارات اور وسائل پر قبضہ کر لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات کتنی شرمناک ہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد سمیت صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کی ڈیڈ لائنیں دیں اور حکومت نے تاحال قانون سازی کا ابتدائی مرحلہ بھی مکمل نہیں کیا جو بدنیتی اور آئین سے انحراف کی بدترین مثال ہے۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے معزز ججز کے ریمارکس ہم سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے مرکزی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی انتخابات کی تیاری پر توجہ دیں، پاکستان عوامی تحریک کو گراس روٹ کے عوام کی مقبول جماعت بنانے کیلئے دن رات ایک کر دیں، پاکستان عوامی تحریک ہی وہ واحد جماعت ہے کہ اس کے کارکن ہی اس کے مالک ہیں اور اس کی پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں کارکنان کو شامل کیا جاتا ہے۔
تبصرہ