جب تک موجودہ حکمران برسر اقتدار رہیں گے کوئی بھی الیکشن شفاف نہیں ہو گا، ڈاکٹر طاہرالقادری

حکومت بتائے دھاندلی والے جوڈیشل کمیشن اور سانحہ ماڈل ٹاؤن والے جوڈیشل کمیشن میں کیا فرق ہے؟
حکومت نے اپنے مطلب والی رپورٹ فوراً شائع کر دی سانحہ ماڈل ٹاؤن والے کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ؟
راولپنڈی اور اسلام آبا دمیں ورکرز کنوشن سے خطاب

اسلام آباد/ راولپنڈی (28 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں ورکرز کنونشن میں حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ اپنے مطلب کے جوڈیشل کمیشن والی رپورٹ توفورا شائع کر دی گئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن کمیشن والی رپورٹ کہاں غائب ہے ؟غیر آئینی الیکشن کمیشن کے خلاف مارچ بھی کیا اور سپریم کورٹ بھی گئے مگر حکومت اور اس وقت کے چیف جسٹس نے سنجیدگی نہیں دکھائی، الیکشن کمیشن کو آج بھی غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ دھاندلی والا جوڈیشل کمیشن بھی شریف برادران نے بنایا اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 شہریوں کو شہید کرنے والا کمیشن بھی شریف برادران نے بنایا، ایک کی رپورٹ چند گھنٹوں میں جاری ہو گئی جبکہ دوسرے کی رپورٹ ایک سال مکمل ہونے پر بھی جاری نہیں کی جا رہی، آخر ان دونوں رپورٹوں میں ایسا کیا ہے کہ ایک کی رپورٹ جاری ہوگئی اور دوسری کو چھپا لیا گیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا ء کے لواحقین، زخمیوں و اسیران کی منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے مالی مدد اور کفالت کی جا رہی ہے، دھاندلی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے سے پہلے ہی کہہ دیا تھا حکومت کو کلین چٹ ملے گی، ہم نے تو غیر آئینی الیکشن کمیشن کے خلاف لانگ مارچ بھی کیا تھا اور اس وقت کے حکمرانوں نے اصلاحات کرنے کا معاہدہ کر کے بھی اس پر عمل نہیں کیا۔ موجودہ حکمران جب تک برسر اقتدار رہیں گے کوئی الیکشن شفاف نہیں ہو گا، بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے، ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے، فتح انقلاب اور حق کی ہو گی، رابطہ عوام مہم کیلئے انتخاب مہم کا حصہ بن رہے ہیں، دھرنا انقلاب کی کتاب کا ایک باب تھا ابھی پوری کتاب باقی ہے، پاکستان کے سیاسی حالات پر کوئی پیشگی رائے زنی نہیں کی جا سکتی، حالات بدلتے دیر نہیں لگتی سیاسی حالات کے مطابق اپنی حکمت عملی وضع کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آبا دمیں ورکرز کنوشن سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نواز گنڈا پور، صدر شمالی پنجاب بریگیڈئر(ر) محمد مشتاق، جنرل سیکرٹری مشتاق کیانی، سید محمود حسن آغا، عامر فرید کوریجہ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی، عمر ریاض عباسی، مظہر علوی، عرفان یوسف، راضیہ نوید، عائشہ مبشرسمیت ہزاروں کارکنان نے ورکرز کنونشن میں شرکت کی اور پاکستان عوامی تحریک کو شمالی پنجاب میں مضبوط اور منظم کرنے کیلئے تجاویز دیں۔

ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے کہا ہے کہ دھرنا کسی معاہدے کے نتیجے میں ختم نہیں کیا، ایسا پراپیگنڈا کرنے والے جھوٹے اور سازشی ہیں، حکومت سے دھرنے کے دوران غیر جانبدار جے آئی ٹی کیلئے 17بار ناکام مزاکرات ہوئے، دھرنا اپنی مرضی سے ختم کیا، دھرنے کے بعد پہلی بار اسلام آباد کے کارکنوں اور صحافیوں سے ملنے کیلئے اسلام آباد آیا ہوں، صحت کا ایشو آیا تھا مگر علاج کے بعد میں انقلاب کیلئے تیار ہوں، ڈیل کی تہمت کا حکومتی پراپیگنڈا اپنی موت آپ مر گیا، موجودہ حکومت مدت پوری کرے گی یا نہیں اپنی رائے نہیں دوں گا، لیکن اتنا ضرور کہوں گا، یہ حکمرن جتنا عرصہ اقتدار میں رہیں گے ملک کی بربادی ہو گی۔ عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کو امن نصاب کا تحفہ دے رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو انجام تک پہنچاؤں گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اپنے انجام سے نہیں بچ سکیں گے اور نہ زیادہ عرصہ وہ اسلام آباد اور لاہور کے ایوانوں میں مسلط رہیں گے، انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کا کارکنوں کو حکم دے دیا، کارکن جیت کے جذبے سے انتخابی مہم مین حصہ لیں ہار اور جیت کے الفاظ ہمارے انقلاب کی لغت میں شامل نہیں، انہوں نے کہاکہ موجودہ نا اہل حکمران ملک کو لوٹ رہے ہیں، برباد کر رہے ہیں، ان سے نجات کیلئے پہلے کی طرح اب بھی پر عزم ہیں، میری صحت انقلاب کیلئے اب بھی تیار ہے۔ عوامی تحریک کے کارکن اللہ، اسلام اور پاکستان کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، اس راستے میں ہار نہیں ہوتی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top