دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ضرب عضب کی طرح ’’ضرب علم‘‘ کا آغاز کر دیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
ڈاکٹر طاہرالقادری کا پاکستان بھر سے آئے ہوئے علماء کی تربیتی
ورکشاپ سے خطاب
دہشتگردی کے خاتمہ اور امن کے فروغ کیلئے علماء کا مرکزی کردار ہے، فروغ امن نصاب دنیا
کے ہر معاشرے کے افراد کیلئے ہے
ملک بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں علماء کی ورکشاپ سے خطاب، امن نصاب کے حوالے سے خصوصی
لیکچر
انسداد دہشتگردی کا نصاب عربی، اردو، انگریزی زبانوں میں 25 کتابوں پر مشتمل ہے
لاہور (30 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد اور تحریک منہاج القرآن کے بانی وسرپرست ڈاکٹر طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملک بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں علماء کرام کی ورکشاپ سے خطاب اور انسداد دہشتگردی اور فروغ امن کے نصاب کے حوالے سے خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے آپریشن ضرب عضب کی طرح ’’ضرب علم‘‘ کا آغاز کر دیا۔ آپریشن دہشتگردی کے خاتمہ کا ایک پہلو ہے۔ اس مسئلہ کے پائیدار حل کیلئے دہشتگردی کی نرسریوں کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ انتہا پسندی کے خاتمہ، امن اور رواداری کے فروغ کے حوالے سے علمائے کرام کا کردار مرکزی ہے۔ ورکشاپ میں پنجاب کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان سے آئے ہوئے علماء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے 25 کتابوں پر مشتمل نصاب مرتب کیا گیا ہے۔ یہ نصاب اردو، انگریزی اور عربی زبان میں ہے۔ اسلام اور پاکستان کا مسئلہ دہشتگردی اور انتہا پسندی ہے۔ فوجی آپریشن کی 100 فیصد کامیابی اسی صورت ممکن ہے جب علمی، سیاسی، سماجی سطح پر عوامی شعور اجاگر ہوگا۔ دہشتگرد ان علاقوں اور ممالک میں قوت پکڑتے ہیں جہاں ناانصافی، سیاسی، سماجی استحصال اور قرآن و سنت، آئین و قانون کی غلط تشریح ہوتی ہے اور اس علمی بد یانتی پر کوئی رد عمل دینے والا نہیں ہوتا یا مصلحتاً خاموشی اختیا ر کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن نے تاریخ عالم میں پہلی بار فروغ امن کیلئے نصاب تیار کیا ہے۔ اس نصاب میں شامل 5 کتب ہر طبقہ کے افراد کے مطالعہ کیلئے مفید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ کے نصاب کا مسلک اور مسلکی اختلاف سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ یہ عالم اسلام کے ہر فرد اور پوری انسانیت کے مفاد میں مرتب کیا گیا ہے۔ علمی و تحقیقی سطح پر جو خلاء تھا ہم نے اسے پر کرنے کی پرخلوص کوشش کی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملک بھر سے آئے علماء کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ نسلوں کو انتہا پسندی اور فتنہ خوارج سے بچانا علماء کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے۔ دہشتگرد اسلام اور قرآن کے نام پر بے گناہوں کوقتل کررہے ہیں جبکہ اسلام میں ایک بے گناہ کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد اور انکے گروپس نام بدل بدل کر کرہ ارض پر فساد پھیلارہے ہیں اور اختلاف کرنے والوں کو واجب القتل قرار دیتے ہیں۔ ایسے عناصر خود واجب القتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسوں، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کے طلباء، اساتذہ انسداد دہشتگردی کے نصاب کو اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں بالخصوص علماء آئندہ نسلوں کو اس فتنہ سے بچانے اور پاکستان کی بقاء کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
تبصرہ