سانحہ قصور کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے، عوامی تحریک کا مطالبہ

مورخہ: 09 اگست 2015ء

عوامی تحریک کے وفد کی ضلع قصور کے گاؤں حسین والا میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو
پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس ناکام ہو چکی، صوبہ رینجر کے حوالے کیا جائے، مرکزی سیکرٹری اطلاعات
وزیر اعلیٰ پنجاب عوام کی عزت اور تحفظ کی بجائے قومی دولت لاہور کی سڑکوں، پلوں اور میٹرو بسوں پر خرچ کر رہے ہیں
ن لیگ پولیس کی ٹاؤٹ اور پولیس حکمرانوں کی ذاتی ملازم بنی ہوئی ہے

لاہور (9 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی ہدایت پر سنیئر رہنماؤں کے وفد نے ضلع قصور کے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا، واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ سانحہ قصور کا کیس فوجی عدالت میں بھجوایا جائے، اور پنجاب رینجرز کے حوالے کیا جائے۔ پنجاب حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی، وزیر اعلیٰ نے 48گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی متاثرہ خاندانوں سے ملاقات نہ کر کے بے حسی اور سفاکیت دکھائی، وفد کی قیادت پاکستان عوامی تحریک کے چیف کوآرڈینیٹر میجر (ر) محمد سعید نے کی جبکہ وفد میں ساجد بھٹی، نور اللہ صدیقی، ڈسٹرکٹ قصور کے صدر ڈاکٹر یوسف آرائیں، تحصیل صدر محمد علی شاہ اور ضلع قصور کی یوتھ ونگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے عہدیداران ہمراہ تھے۔

رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 6 سال سے بربریت ہو رہی تھی، قوم کے بچوں اور بچیوں کی عزتیں پامال کی جا رہی تھیں اور پولیس نے ہمیشہ کی طرح ضمیر فروشی کی اور اس جرم کی سرپرستی کی، پنجاب پولیس نے اس سکینڈل میں بھی اپنی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے مظلوموں کی بجائے ظالموں کا ساتھ دیا، رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ تفتیش کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی وزیر لا قانون رانا ثناء اللہ اور ڈی پی او نے اراضی کا جھگڑا قرار دے کر اس سنگین جرم کو چھپانے کی کوشش کی، انکے اس موقف کے بعد یہ واضح ہو چکا ہے کہ پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت انصاف نہیں ہونے دے گی لہذا اس دہشت گردی کے کیس کو فوجی عدالت میں بھجوایا جائے اور گذشتہ 6سال میں ڈسٹرکٹ قصور میں اس علاقہ کی بیٹ کے جو افسران یہاں تعینات رہے انہیں شامل تفتیش کیا جائے۔

میجر (ر) محمد سعید نے کہاکہ پنجاب پولیس اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس میں مدعی بن سکتی ہے تو یہ قصور سکینڈل میں ڈی پی او قصور نے خود ایف آئی درج کروانے کی بجائے سپیکروں میں اعلان کروا کر قانون اور مظلوم خاندانوں کی آنکھ میں دھول کیوں جھونکی؟ انہوں نے کہا کہ افسوس عوام کے ووٹ لے کر اقتدار میں آنے والی ن لیگ پولیس کے ٹاؤٹ کا کردار ادا کر رہی ہے، اور پولیس عوام کی خادم بننے کی بجائے حکمرانوں کی باڈی گارڈ بنی ہوئی ہے۔

ڈسٹرکٹ قصور کے صدر ڈاکٹر یوسف آرائیں نے سانحہ کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی نا اہلی کئی سانحات میں ثابت ہو چکی ہے لہذا وہ استعفیٰ دیں۔

مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم نور اللہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عوام کی عزت اور تحفظ کی بجائے قومی دولت لاہور کی سڑکوں، پلوں اور میٹرو بسوں پر خرچ کر رہے ہیں۔ ن لیگ پولیس کی ٹاؤٹ اور پولیس حکمرانوں کی ذاتی ملازم بنی ہوئی ہے۔ جرائم کی وجہ سے کراچی میں رینجرز کا آپریشن ہو سکتا ہے تو پنجاب میں کیوں نہیں؟۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی مقبولیت اور گڈ گورننس کا زعم ہے تو وہ قصور کے متاثرہ گاؤں حسین والا میں ہیلی کاپٹر کی بجائے بذریعہ روڈ سفر کر کے دکھائیں انہیں آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔

ساجد محمود بھٹی نے کہا کہ جب سے ن لیگ پنجاب میں برسر اقتدار آئی ہے ہر روز ایک نیا سکینڈل جنم لے رہا ہے، شہباز شریف کے دور حکومت میں اسی ضلع قصور کے اندر باہمنی والا سانحہ رونما ہوا، کوٹ رادھا کشن کا سانحہ رونما ہوا اور اب پنجاب ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا بد ترین سکینڈل سامنے آیا، حکومت سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے انکے ہر عمل پر نظر رکھتی ہے لیکن 6 سال تک بچوں اور بچیوں کی عزتیں پامال ہوتی رہیں پولیس اور پنجاب حکومت جان بوجھ کر اندھی بنی رہی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top