فوجی آپریشن سے دہشتگردوں کی کمر ٹوٹی، مکمل صفایا قومی ایکشن پلان پر عمل سے ہو گا، ڈاکٹر طاہرالقادری
اٹک خود کش حملہ قابل مذمت، قیمتی جانوں کے ضیاع پر شہدا کے لواحقین
سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں
وزیر داخلہ کی فول پروف سیکیورٹی کے تقاضے پورے کیوں نہیں کئے گئے؟ سنٹرل کور کمیٹی
PAT
لاہور (16 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے اٹک خود کش حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پرشہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور دہشت گردی کے اس سنگین واقعہ میں ملوث دہشت گردوں اورانکے سہولت کاروں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کی آپریشن ضرب عضب سے کمر ضرور ٹوٹی مگر مکمل صفایا قومی ایکشن پلان پر 100 فی صد عملدرآمد کرنے سے ہو گا، انہوں نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت نے دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما وزیر داخلہ کی سیکیورٹی کو نظر اندا ز کیوں کیا؟ انہوں نے مرکزی میڈیا سیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بزدل دہشت گردپر عزم پاکستانی قوم کے حوصلے نہیں توڑ سکتے، انشا اللہ تعالیٰ فتح حق، سچ اور امن پسند عوام کی ہو گی اور بہت جلد فتنہ خوارج اپنے عبرت ناک انجام سے دو چار ہو گا۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے اراکین خرم نواز گنڈا پور، محمد سعید راجپوت، بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ اور ایم نور اللہ نے اٹک دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے اس بھیانک واقعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ابھی تک دہشت گردوں کے ہمدرد انکی فنڈنگ بھی کر رہے ہیں اور انہیں لاجسٹک سپورٹ بھی مہیا کر رہے ہیں، فوج پہاڑوں اور غاروں میں کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کا خاتمہ کر رہی ہے تاہم گلیوں، محلوں میں پناہ گزین دہشت گردوں اور انکے ہمدردوں کو ڈھونڈنا اور انجام تک پہنچانا صوبائی حکومتوں اور انکے ماتحت اداروں کی ذمہ داری ہے، سنٹرل کور کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ دہشت گردی کے اس سنگین واقعہ کے بعد پنجاب حکومت اپنی ذمہ داری کو محسوس کرے اور قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا آغاز کرے، صوبائی وزیر اور دیگر 16 سے زائد شہریوں کی اموات سے عوام میں ایک بار پھر عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے، پنجاب حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام وسائل برؤے کار لائے اور اٹک دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
تبصرہ