یتیم حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس کے نام پر زکوۃ کھا رہی ہے، عوامی تاجر اتحاد
بنکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس جبری قانون ہے جسے تاجر برادری
مسترد کرتی ہے
ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری کے ساتھ ہیں
ظالم حکمران ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں خیراتی اداروں، ہسپتالوں اور مساجد سے بھی ٹیکس
وصول کر رہے ہیں
حاجی اسحق، حافظ غلام فرید، الطاف رندھاوو دیگر تاجر رہنماؤں کا اجلاس سے خطاب
لاہور (02 ستمبر 2015) عوامی تاجراتحاد کا اہم اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ بنکوں سے لین دین پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس فوری واپس لیا جائے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری کے ساتھ ہیں، اجلاس کی صدارت چیئرمین عوامی تاجر اتحاد حاجی اسحق نے کی۔ جبکہ حافظ غلام فرید، جنرل سیکرٹری الطاف رندھاوا، شیخ عامر رفیع، حافظ عامر سعید، مرزا اوصاف بیگ، حاجی عبد الخالق، محبوب عالم، محمد اشرف طاہر، عثمان علی کے علاوہ تاجر رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد اجلاس میں شریک تھی۔
حاجی اسحق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یتیم حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس کے نام پر زکوۃ بھی کھا رہی ہے۔ ظالم حکمران ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں خیراتی اداروں، ہسپتالوں اور مساجد سے بھی ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تاجر اتحاد ود ہولڈنگ ٹیکس کے خاتمے اور ٹیکس چوری کے خاتمے تک آواز بلند کرتا رہے گا۔ تاجر دشمن حکومت نے چھوٹے تاجروں پر ٹیکس کا بوجھ ڈال کر ٹیکس نظام میں بہتری لانے سے راہ فرار اختیار کی۔ بنکوں سے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس حکومت کا ظالمانہ اقدام ہے اگر فوری واپس نہ لیا گیا تو تاجر برادری کا احتجاج ملک گیر وسعت اختیار کر جائے گا اور پھر حکمرانوں سے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ حاجی اسحق نے کہا کہ حکومت براہ راست ٹیکس عائد کرے بالواسطہ ٹیکس کی آڑ میں کرپشن کے مواقع پیدا کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نا اہلی اور دوہرے معیار کی وجہ سے، ٹیکس کے ریٹرن فائلرز میں کمی آئی ہے جس کی بنیادی وجہ ٹیکس سسٹم کا پیچیدہ اور کرپٹ نظام ہے۔ عوامی تاجر اتحاد مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کمرشل صارف کو ٹیکس ریٹرن داخل کرنے پر قائل کرے اور فوری طور پر بنکوں سے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جائے۔
عوامی تاجر اتحاد کے رہنماؤں حافظ غلام فرید اور الطاف رندھاوا نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس سے حکومت کو اتنا فائدہ نہیں ہو گا، جتنا نقصان تاجروں کی ہڑتال سے ہو گا، ود ہولڈنگ ٹیکس سے بنک دیوالیہ ہونے جا رہے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے اس مسئلہ کو فوری نہ نمٹایا تو صورتحال بے قابو ہو جائے گی۔ حکومت اور تاجروں کے درمیان کشیدگی کسی طرح بھی ملکی مفاد میں نہیں۔ اس سے کاروباری ماحول بھی خراب ہو گا اور عالمی سطح پر ملکی ساکھ پر بھی حرف آئے گا۔ بنکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس ایک جبری قانون ہے جو تاجر قبول کرنے کو تیار نہیں۔ اجلاس سے حافظ غلام فرید، الطاف رندھاوا شیخ عامر رفیع نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ