مظلوموں کا ساتھ دینا حسینیت اور تفرقہ پھیلانا یزیدیت ہے: ڈاکٹر حسن محی الدین
امت مسلمہ کو متحد کرنا علماء کا دینی فریضہ ہے، چیئرمین سپریم
کونسل کا منہاج علماء کونسل سے خطاب
منہاج القرآن منبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلامی اخوت اور ’’لاتفرقو‘‘ کا
پیغام عام کررہا ہے
لاہور(21اکتوبر 2015)تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے کہا ہے کہ ادارہ منہاج القرآن منبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلامی اخوت اور ’’لا تفرقو‘‘ کا پیغام عام کررہا ہے۔ مظلوموں کا ساتھ دینا حسینیت اور تفرقہ پھیلانا یزیدیت ہے۔ امت مسلمہ کو متحد کرنا علمائے کرام کا دینی فریضہ اور وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ کربلا کا پیغام مظلوموں کے مقابلہ میں ظالموں کے خلاف ڈٹ جانا ہے۔ وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج علماء کونسل کے محرم الحرام کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں خرم نوازگنڈاپور، احمد نواز انجم، شاکر مزاری، علامہ رانا محمد ادریس، علامہ سید فرحت حسین شاہ، علامہ میر آصف اکبر، انجینئر رفیق نجم، میاں انصر محموداور احمد حسن شریک تھے۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے محرم الحرام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسینی فکر کو اپنا کر ہی دنیا کو امن کو گہوارہ اور پاکستان کو اسلام کا حقیقی قلعہ بنایا جا سکتا ہے۔ علمائے کرام محرم الحرام میں بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اپنا دینی فریضہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل اور بدکردار حکمرانوں کے خلاف صف آرا ہونا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی سنت ہے کیونکہ یزید ایک نااہل اور بدکردار حاکم تھا جس نے مصطفوی تعلیمات اور قرآن کے آفاقی پیغام کو دنیاوی اقتدار اور سیاسی مصلحتوں کے تحت پامال کرنے کی ناپاک حرکت کی اور جس کا مقابلہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے ڈٹ کر کیا۔
ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ سانحہ کربلا سے پیغام ملتا ہے کہ ظلم کے نظام کے خلاف جدوجہد کرنا ایمان کا تقاضا ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کربلا میں آزمائشوں سے دو چار ہوئے۔ جام شہادت نوش کر لیا مگر جابر اور بدکردار حکمران کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین دور سے گزررہا ہے اسے مسائل اور اندرونی و بیرونی سازشوں سے محفوظ بنانے کیلئے فکر حسین پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام دین فطرت ہے اور ہر کسی کو اپنے عقیدے کے مطابق عبادات اور آزادی اظہار کا حق دیتا ہے۔ معاشرے میں بھائی چارے، رواداری، برداشت اور تحمل کے جذبات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی امن دشمن ہمارے اس اتحاد، یکجہتی اور بھائی چارے کو پارہ پارہ نہ کر سکے۔ انہوں نے علمائے کرام اور مشائخ عظام پر زور دیا کہ وہ منبر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھائی چارے، یگانگت اور برداشت کا درس دیں کیونکہ یہ وقت اتحاد و اتفاق کیلئے کام کرنے کا ہے۔
تبصرہ