روشنیاں بجلی کے کاغذی منصوبوں سے نہیں دہشتگردی کے خاتمہ سے آئینگی: ڈاکٹر حسن محی الدین

پاکستانی طالبات کی داعش میں شمولیت کیلئے عراق جانے کی خبریں لرزہ خیز ہیں
مصلحت اور تعصب کی عینک اتار کر ڈاکٹر طاہرالقادری کے فروغ امن نصاب سے استفادہ کیا جائے
وزیراعظم لبرل ازم کا شوشہ چھوڑ کر نئے فکری انتشار کو جنم دینے سے باز رہیں: چیئرمین سپریم کونسل

لاہور (17 نومبر 2015) تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا ہے کہ کچھ طالبات کی طرف سے داعش میں شمولیت کیلئے عراق، شام جانے کی خبریں لرزہ خیز ہیں۔ روشنیاں بجلی کے کاغذی منصوبوں سے نہیں دہشتگردی ختم کرنے سے آئینگی۔ تعصب کی عینک اتار کر ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے مرتب کیے گئے ’’فروغ امن نصاب ‘‘سے استفادہ کیا جائے اور نئی نسل کو دہشتگردی کی دلدل میں اترنے سے بچایا جائے، وزیراعظم سیاسی مفادات کی خاطر لبرل ازم کا شوشہ چھوڑ کر نئے فکری انتشار کو جنم دینے سے باز رہیں۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے سینئر رہنماؤں پر مشتمل مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ بیڈگورننس، کرپشن اور دہشت گرد گروپوں سے حکومتی گٹھ جوڑ قوم کو آپریشن ضرب عضب کے ثمرات سے محروم کر دے گا اور افواج پاکستان کی طرف سے پہاڑوں اور غاروں میں حاصل کی جانیوالی کامیابیاں سیاسی میدانوں میں ضائع کر دی جائینگی۔ آج یہ خدشات سچ ثابت ہورہے ہیں اور ادارے اس کی گواہی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسی مدرسے اور کسی تعلیمی ادارے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کو فروغ دینے والا نصاب نہیں پڑھایا جاتا۔ جب تک دہشتگردی کو فکری سطح پر جڑوں سے ختم نہیں کیا جائیگا یہ وباء پھیلتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نصابی اصلاحات قومی ایکشن پلان کا حصہ تھا جو ایک سال کا عرصہ ہونے پر بھی حکومتی ترجیح میں شامل نہ ہو سکا۔ لبرل ازم کے حوالے سے وزیراعظم کا بیان ان کی پاکستان کی آئیڈیالوجی سے لاعلمی کا اظہار ہے۔ ان کا یہ بیان آئین کے آرٹیکل 65 کے خلاف ہے۔ یہ المیہ ہے کہ سرمایہ داری نظام کے محافظ پاکستان کی آئیڈیالوجی سے متعلق لاعلمی کے باعث قوم کو انتہا پسندی کے راستے پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل ڈاکٹر طاہرالقادری نے نوجوانوں، طلباء و طالبات کو انتہا پسندانہ رجحانات سے بچانے کیلئے فروغ امن نصاب کا تحفہ دیا تھا اس امن نصاب سے مغربی دنیا استفادہ کررہی ہے جبکہ یہ امن نصاب پاکستان کے حکمرانوں کی تنگ نظری اور تعصب کا شکار ہے۔ ہم سوسائٹی کے پڑھے لکھے طبقات بالخصوص سول سوسائٹی کے نمائندوں کو اس امن نصاب کے مطالعہ اور مکالمہ کی دعوت دیتے ہیں۔ دہشتگردی کسی ایک قوم، مذہب یا مسلک کا مسئلہ نہیں یہ ایک عالمی انسانی مسئلہ ہے۔ چیئرمین سپریم کونسل نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونیوالی دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top