تعلیم کو ثانوی درجہ دینے سے ہم ثانوی قوم بن کررہ گئے: ڈاکٹر حسین محی الدین
بحرانوں کے تحفے دینے والی ’’بزرگ قیادت ‘‘ مسائل کے حل کیلئے نوجوانوں
سے رہنمائی لے
انتہا پسندی، شرح خواندگی میں کمی اور بیروزگاری نے قومی ترقی کا پہیہ روک رکھا ہے،
گفتگو
لاہور (9 دسمبر 2015) ملک و قوم کو بحرانوں کے تحفے دینے والی ’’بزرگ قیادت‘‘ قومی مسائل کے حل کیلئے نوجوانوں سے رہنمائی لے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے مختلف طلباء وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی امید نوجوان ہیں جن کا شاندار مستقبل اعلیٰ تعلیم سے وابستہ ہے۔ انتہا پسندی، بیروزگاری، شرح خواندگی میں کمی اور بہبود آبادی جیسے قومی و عوامی مسائل کے حل اور رائے عامہ بیدار کرنے کیلئے یونیورسٹیز کی سطح پر طلباء و طالبات کے مابین مکالمہ ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ مقابلہ کی بجائے مکالمہ کے کلچر کو فروغ دینا عصری تقاضا ہے۔ عالم اسلام بالخصوص پاکستان کو جدید علوم و فنون اور تحقیق کے شعبہ جات کو عالمی معیار کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے۔ جب تک عالم اسلام تحقیق سے وابستہ رہا دنیا کی امامت کرتا رہا جب سے ہم نے علوم و فنون کو ثانوی حیثیت دی تو ہم ثانوی قوم بن کررہ گئے ہیں۔ انہوں نے طلباء و طالبات پر زور دیا کہ وہ عصر حاضر کی جدید اور بامقصد تعلیم سے خود کو ہم آہنگ کریں۔ پاکستان کی ترقی و خوشحالی جدید علوم کے فروغ اور تحصیل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی، بیروزگاری، شرح خواندگی میں کمی اور آبادی میں بے ہنگم اضافہ نے ترقی کے پہیہ کو جام کررکھا ہے۔ ان مسائل کے حل کیلئے صرف اقتدار کے ایوانوں پر تکیہ کرنا غلطی ہو گی، سوسائٹی کے ہر فرد کو قومی مسائل کے حل کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ امن کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایف سی کالج، چارٹرڈ یونیورسٹی اور منہاج یونیورسٹی کے درمیان سیمینارز، گروپ ڈسکشنزکے انعقاد کے حوالے سے اتفاق کر لیا گیا ہے۔ دونوں اعلیٰ تعلیمی ادارے ہونہار طلبہ و طالبات سے ملکر ان ایشوز پر سیر حاصل مباحثہ کروائیں گے۔
تبصرہ