دہشتگردی پر کنٹرول اور گورننس کی بہتری کیلئے نئے صوبے بنانے پڑیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
عوام کو 64 کروڑ روپے کلو میٹر والی موٹروے سے زیادہ 20 روپے
کلو والے آٹے میں دلچسپی ہے
اس جمہوریت اور گورننس کے ساتھ عوام کی حالت بدلے گی نہ ملک ترقی کرے گا
قومی جسم کو لاحق دہشتگردی کے انفیکشن کے علاج پر توجہ نہیں دی جارہی وفود سے گفتگو
تباہی کی بڑی وجہ ون مین شو ہے، عوام اور حکومت کی ترجیحات میں خلیج حائل ہے
لاہور (30 دسمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنی رہائش گاہ پر مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی پر کنٹرول اور گورننس کی بہتری کیلئے نئے صوبے بنانا پڑیں گے۔ عوام کو 64 کروڑ روپے کلو میٹر والی موٹروے سے زیادہ 20 روپے کلو والے آٹے میں دلچسپی ہے۔ بڑے صوبے کاروباری حکمرانوں کی کنزیومر مارکیٹ بن کررہ گئے، کٹھ پتلی الیکشن کمیشن اور ون مین شو تباہی کی بڑی وجہ ہے، ظالم نظام کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی، اس سسٹم کے خلاف لڑتے ہوئے جانی قربانیاں صرف عوامی تحریک کے کارکنوں نے دی ہیں۔ جن مسائل کی نشاندہی ہم نے دھرنے کے دنوں میں کی تھی وہ مسائل آج خاص و عام کی زبان پر ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں حکمرانوں کی اجازت کے بغیر کوئی ادارہ عام آدمی کو انصاف دینے کیلئے تیار نہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ حکمرانوں کے میگا منصوبے میگا کرپشن ہیں، عوام اور حکمرانوں کی ترجیحات میں خلیج حائل ہے۔ سربراہ عوامی تحریک سے گزشتہ روز ان کی رہائش گاہ پر ویمن لیگ، یوتھ لیگ، علماء کونسل اور مختلف کارکنوں، عہدیداروں کے وفود نے ملاقات کی۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ موٹر وے، اورنج ٹرینوں اور میٹرو بسوں پر قوم کے کھربوں روپے خرچ کرنے والوں کو عام آدمی کے مسائل کا احساس نہیں ہے۔ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹراور ادویات نہ ہونے کے باعث بچے موت کے منہ میں جارہے ہیں، پڑھے لکھے بیروزگار نوجوان زندہ رہنے کیلئے جرائم کرنے پر مجبور ہیں، تعلیمی ادارے استاد سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بجلی، گیس کے بحران کے باعث ماہانہ کی بنیاد پر انڈسٹری بند اور مزدور بیروزگار ہورہے ہیں جبکہ حکمران ہر مسئلہ کا حل موٹروے منصوبہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جمہوریت اور اس گورننس کے ساتھ عوام کی حالت بدلے گی اور نہ ملک ترقی کرے گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ داعش کے وجود سے انکار کرنے والے اب گرفتاریوں کی خبریں دے کر خوف و ہراس پھیلانے کے ساتھ ساتھ اپنی نااہلی کا اعتراف بھی کررہے ہیں، داعش برصغیر میں بھی پرپرزے نکال رہی ہے، قومی جسم میں دہشتگردی کا انفیکشن موجود ہے جب تک اس انفیکشن کا علاج نہیں ہو جاتا تب تک دہشتگردی ختم کرنے کے دعوے نظر کا دھوکہ ہیں۔ بندوق کے خوف سے دہشتگرد زیر زمین چلے گئے تاہم ان کا جڑ سے خاتمہ ضرب علم اور گڈگورننس سے ہو گا جس کا دور دور تک وجود نظر نہیں آرہا۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ادھورا رہا تو ضرب عضب کے ثمرات زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکیں گے۔ مردان دہشتگردی کے ذریعے دہشتگردوں نے اپنے وجود کا احساس دلایا ہے۔
تبصرہ