عوامی تحریک نے بھی پنجاب حکومت کا لوکل ترمیمی آرڈیننس عدالت میں چیلنج کر دی

چیئرمین اور میئر کے انتخاب میں شو آف ہینڈ کی ترمیم خلاف آئین ہے :عوامی تحریک
حکمرانوں کے ناپسندیدہ آرڈیننس اور ترامیم سے جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی ہورہی ہیں :اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ

لاہور (29 جنوری 2016) پاکستان عوامی تحریک نے چیئرمین اور میئر کے انتخاب میں شو آف ہینڈ کے ترمیمی آرڈیننس کو آئین کے آرٹیکل 256 کے خلاف قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کر دیا ہے، رٹ پٹیشن پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ نے رٹ پٹیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر اور چیئرمین کے انتخاب کے مرحلہ پر مذکورہ ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے، اس کے ذریعے منتخب نمائندوں کی خرید و فروخت عروج پر پہنچ چکی ہے اور عوامی مینڈیٹ کی توہین کی جارہی ہے۔

عوامی تحریک کے رہنماؤں نے رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 141 اور 142 کی روشنی میں قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے پاس ہے۔ اسمبلیوں کے ہوتے ہوئے اہم آئینی عوامی ایشوز سے متعلق ترمیمی آرڈیننس کا اجراء بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور قومی میڈیا کے مشتہر کردہ نتائج کے مطابق پنجاب میں چیئرمینوں اورکونسلرز کی ایک بڑی تعداد آزاد حیثیت میں منتخب ہوئی ہے جسے حکومت سیاسی جوڑ توڑ کے حوالے سے اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہے اور پنجاب حکومت نے ریاستی وسائل اور طاقت کے ذریعے خریدوفروخت کا آغاز کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارپوریشنوں، میونسپل کمیٹیوں، ٹاؤن کمیٹیوں اور یونین کونسلوں میں اپنی مرضی کے چیئرمین منتخب کروانے کیلئے آئین، قانون، سیاسی و جمہوری اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں صوبائی صدر بشارت جسپال، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک حقیقی جمہوریت کے قیام اور دھاندلی کے راستے بند کرنے کیلئے اپنا آئینی و قانونی کردار ادا کررہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ وہ پنجاب حکومت کے جاری کردہ مذکورہ ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کرتا اور بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ آئین و قانون کے مطابق مکمل کرواتا مگر ہمیں افسوس ہے کہ ہمیشہ کی طرح اس مرحلہ پر بھی الیکشن کمیشن خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔

عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ میئر اور چیئرمینوں کے انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے مطابق ہونے چاہئیں اور لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2016 ء کو کالعدم قرار دیا جائے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top