سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حکمرانوں کو کلین چٹ دلوانے والے آخری کردار کا منہ بھی موتیوں سے بھر دیا گیا
جسٹس (ر) خلیل الرحمن نے ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے خلاف
فیصلہ
دیا جس کے صلے میں ان کے بیٹے شکیل الرحمن کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب لگایا گیا
جسٹس (ر) خلیل الرحمن نواز خاندان کے پرانے نیاز مند ہیں :خرم نواز گنڈاپور
لاہور (9 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ نواز خاندان کے دیرینہ نیاز مند جسٹس (ر) خلیل الرحمن کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے خصوصی خدمات انجام دینے کے عوض ان کے بیٹے شکیل الرحمن کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مقرر کیا گیا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے حکمران خاندان کیلئے خدمات انجام دینے والے آخری کردار کا منہ بھی موتیوں سے بھر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا تھا، اس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سانحہ کا براہ راست ذمہ دار پنجاب حکومت کو ٹھہرایا تھا، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد حکمرانوں نے اپنے دیرینہ نیاز مند جسٹس (ر) خلیل الرحمن کی سربراہی میں نظر ثانی کمیٹی قائم کی اور پھر اس کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے 24 گھنٹے کے اندر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کو کلین چٹ جاری کر دی، خرم نواز گنڈاپور نے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب انہی خدمات کا تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی نوعیت کی یہ ایک منفرد مثال ہے کہ ایک حاضر سروس جج کی رپورٹ پر نظر ثانی کیلئے ریٹائرڈ جج کی ڈیوٹی لگائی گئی اور انصاف کا قتل عام کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ حملہ کیس میں اپنے چیف جسٹس، جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف لابنگ کی اور شریف برادران کو حملہ کیس میں بلوچستان ہائیکورٹ سے کلین چٹ دلوائی۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حکمران سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 بے گناہوں کے خون پر مٹی ڈالنے کیلئے سرکاری وسائل اور اختیارات کا اندھا دھند استعمال کررہے ہیں مگر 14 شہیدوں کا خون سر چڑھ کر بولے گا اور قاتل کتنے ہی بااختیار، طاقتور اور چالاک کیوں نہ سہی پھانسی کا پھندا ان کی گردنوں تک ضرور پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ 28 مارچ کو آل پارٹی کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف دلوانے کیلئے فیصلہ کن حکمت عملی کا اعلان کرینگے۔
تبصرہ