سانحہ ماڈل ٹاؤن : شریف برادران، وفاقی و صوبائی وزراء کے خلاف استغاثہ دائر
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اصل ملزمان کو آج تک کسی فورم پر تفتیش کیلئے
طلب نہیں کیا گیا، مستغیث جواد حامد
استغاثہ میں حمزہ شہباز، رانا ثنا ء اللہ، عابد شیر علی، چوہدری نثار، پرویز رشید کو
سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے
لاہور (15 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سمیت وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی، چوہدری نثار، رانا ثناء اللہ، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، ہوم سیکرٹری اعظم سلیمان سمیت 139 پولیس افسران، اہلکاروں کو17جون 2014 کے دن ماڈل ٹاؤن میں کارکنوں کی قتل و غارت گری کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف دہشتگردی کی عدالت میں استغاثہ دائر کر دیا ہے، استغاثہ جواد حامد کی طرف سے دائر کیا گیا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مذکورہ اصل ملزمان کو آج تک کسی جگہ تفتیش کیلئے بلایا گیا نہ انھیں ملزم قرار دیا گیا اور نہ ہی انہیں بے گناہ قرار دیا گیا۔ لہذا مذکورہ ملزمان کو طلب کر کے انہیں شامل تفتیش کیا جائے انکے خلاف مقدمہ قائم کر کے بے گناہ شہریوں کو قتل کرنے جرم میں سزا دی جائے۔
استغاثہ کرنے کے بعد عوامی تحریک کی لیگل ٹیم کے سربراہ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے جواد حامد و دیگر وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ظلم اور حکومتی بربریت کی انتہا کی گئی ہمارے 42گواہان کو ہی پولیس نے ملزم بنا دیا۔ وزیراعظم نواز شریف، میاں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت سانحہ کے اصل ملزمان سے آج کے دن تک کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔ منہاج القرآن کی طرف سے درج ہونیوالی ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو آج تک تفتیش کیلئے بلایا گیا، نہ انہیں ملزم قرار دیا گیا اور نہ ہی بے گناہ قرار دیا گیا۔ استغاثہ کے ذریعے ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سانحہ کے اصل ملزمان کو طلب کیا جائے اور انہیں سزا دی جائے۔
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 200 کے تحت یہ ضروری ہے کہ جب مستغیث اپنی شکایت لے کر عدالت کے روبرو آ جائے تو اس کا فوری بیان قلمبند کیا جائے، مگرانسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج نے ہمارے طویل ترین دلائل کے باوجود مستغیث جواد حامد کی شہادت قلم بند نہیں کی اور آج مورخہ 16 مارچ کو شکایت ٹیک اپ کرنے کا کہا۔
مستغیث جواد حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے لے کرجے آئی ٹی اور ٹرائل تک ہر جگہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء سے ظلم ہوا، استغاثہ دائر کر رہے ہیں تاکہ سانحہ کے اصل ملزمان شامل تفتیش کئے جائیں، استغاثہ کے مطابق دیگر ملزمان میں سید توقیر شاہ، کیپٹن (ر) محمد عثمان، رانا عبد الجبار ڈی آئی جی، عبد الرحیم شیرازی ایس پی، سلمان علی خان ایس پی سیکیورٹی، طارق عزیز ایس پی ماڈل ٹاؤن، آفتاب پھلروان ڈی ایس پی، رضوان قادر ہاشمی ایس ایچ او فیصل ٹاؤن، اقبال خان اے ایس پی ٹاؤن شپ، عامر سیم ایس ایچ او سبزہ زار، ڈاکٹر فرخ رضا ایس پی اقبال ٹاؤن، عمر ورک ایس پی قلعہ گجر، خالد ابوبکر ڈی ایس پی سی آئی اے، میاں شفقت علی ڈی ایس پی سی آئی اے، عمر ریاض چیمہ ایس پی سول لائن، عبد اللہ جان ڈی ایس پی، معروف صدر واہلہ، ایس پی سمیت درجنوں اے ایس آئی، کانسٹیبل شامل ہیں۔ استغاثہ کیلئے پیش ہونے والے وکلاء میں رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، لہراسب خان گوندل، مرزا نوید بیگ، رفاقت علی کاہلوں، نعیم الدین چوہدری، اشتیاق چوہدری، سردار غضنفر حسین، امتیاز چوہدری، آصف سلہریا، ملک مجاہد محمود لنگڑیال اور فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ شامل ہیں۔
تبصرہ