پنجاب میں آپریشن کا فیصلہ خوش آئند، دائرہ صوبہ بھر تک بڑھایا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری
جنوبی پنجاب کے فنڈز نیلی، پیلی بسوں پر اڑانے والے لاہور دہشتگردی
کے ذمہ دار ہیں
دہشتگردوں کے سہولت کا رسیاسی ہیں یا غیر سیاسی انہیں بے نقاب کیا جائے:سربراہ عوامی
تحریک
پنجاب میں شروع ہونیوالا آپریشن منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، ایکشن پلان پر عمل کیوں
نہیں ہوا؟
لاہور (28 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن بہت پہلے شروع ہو جاتا تو گلشن اقبال پارک جیسے دلخراش سانحہ سے بچا جا سکتا تھا۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ کیا دہشتگردوں کے خلاف کسی بھی جگہ آپریشن شروع کرنے سے قبل سینکڑوں لاشوں کا گرنا ضروری ہے؟وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب میں آپریشن کیلئے بھی گلشن اقبال پارک جیسے سانحات کا انتظار کیا جائیگا؟پنجاب کے حکمران بتائیں قومی ایکشن پلان پر عمل کیوں نہیں کیا؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آپریشن کا دائرہ صوبہ بھر تک بڑھایا جائے اور دہشتگردوں اوران کے سہولت کار سیاسی ہوں یا غیر سیاسی انہیں بے نقاب کیا جائے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک پر خطاب کررہے تھے، اجلاس میں خرم نوازگنڈاپور، میجر(ر) محمد سعید، ڈپٹی سیکرٹری جنرل خواجہ عامر فرید کوریجہ، جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ، شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق للہِ، سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی اور ساجد بھٹی نے شرکت کی۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آرمی چیف کے حکم پر جنوبی پنجاب میں شروع ہونے والا یہ آپریشن لاہور کے 72 بے گناہ شہریوں کو مارنے والے دہشتگردوں کے خاتمے تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ کالعدم تنظیموں، دہشتگرد گروپوں، فکری انتہا پسندی کے مراکز کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں لاشیں گرانے والے درندوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے تک جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے ہمدرد موجودہ حکمرانوں نے منصوبہ بندی کے تحت طویل عرصہ تک پنجاب میں آپریشن کو تاخیر کا شکار بنایا اور پسماندہ اضلاع میں غربت کو ختم کرنے کیلئے مختص کیے گئے فنڈز بھی نیلی، پیلی بسوں کے منصوبوں پر اڑائے، قومی وسائل انسانی جان کے تحفظ کے بجائے عیاشی کے منصوبوں پر خرچ کیے گئے جس کا نتیجہ پسماندہ اضلاع سے خودکش بمبارآنے کی صورت میں بے گناہ اور معصوم شہری بھگت رہے ہیں۔ جہاں غربت ہو گی وہاں انتہا پسندی اور دہشتگردی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافی، استحصال، غربت اور بیروزگاری مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی کو جنم دیتی ہے۔ دہشتگردی کی ان بنیادی وجوہات کو ختم کرنے کے حوالے سے موجودہ حکمرانوں کی نیت ہے اور نہ ہی ان کے پاس کوئی ویژن ہے۔ امن کے فروغ کیلئے عملی کوششیں کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں اور میڈیا ٹرائل کرنا ہی موجودہ حکمرانوں کی واحد پالیسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور کرپشن کے خلاف 28 مارچ کو جو اے پی سی منعقد کرنی تھی اسے سانحہ گلشن اقبال پارک کی وجہ سے ملتوی کر دیا۔ اے پی سی کی نئی تاریخ کا جلد اعلان کرینگے۔
تبصرہ