مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیر اہتمام آبپارہ سے ڈی چوک تک طلباء کا مارچ
تعلیمی بجٹ 4فی صد کیا جائے، میٹرو بسوں کے خوبصورت اسٹیشن نہیں
سکول چاہئیں
تمام سیاسی جماعتیں تعلیم کی ترقی کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں، چوہدری عرفان یوسف
ہزاروں طلباء کی شرکت، رانا تجمل، ڈاکٹر دیا چودھری، سردار اویس، میاں عنصر، ضیاء الرحمن
کا شرکاء سے خطاب
اسلام آباد/ لاہور (29 مئی 2016) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیر اہتمام آبپارہ چوک سے ڈی چوک تک حقوق طلباء مارچ کیا گیا، مارچ میں 2ہزار سے زائد طلباء نے شرکت کی۔ طلباء نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی بجٹ کو 4فی صد تک بڑھایا جائے، طبقاتی تعلیم ختم، 10سالہ ایمرجنسی کا نفاذ، ہر قسم کے تعصب سے پاک نصاب کی ترویج، تعلیمی اداروں سے کرپشن اور انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائے، مارچ کی قیادت مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر چودھری عرفان یوسف، سیکرٹری جنرل رانا تجمل حسین، ایم ایس ایم سسٹرز اسلام آباد کی صدر ڈاکٹر دیا چودھری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار محمد اویس، سنٹرل پنجاب کے صدر میاں عنصر محمود، شمالی پنجاب کے صدر ضیاء الرحمن ذلج نے کی۔ مارچ کے شرکاء نے نعرے لگائے کہ ہمیں میٹرو بسوں کے خوبصورت اسٹیشن نہیں بنیادی سہولتوں سے مزین سکول چاہئیں۔ قومی دولت فینسی منصوبوں کی بجائے تعلیم کو عام کرنے پر خرچ کی جائے طلباء نے گھوسٹ سکولوں اور گھوسٹ تعلیمی پالیسی کے خلاف نعرے لگائے۔
ایم ایس ایم کے مرکزی صدر چودھری عرفان یوسف نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے۔ ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ سکول ہیں، کوئی ادارہ قومی وسائل کی اس لوٹ مار پر متحرک نظر نہیں، تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کا محض 2.6 فی صد ہے 4فی صد ہونا چاہیے اور پھر بتدریج اس میں اضافہ ہونا چاہیے، تعلیم کو عام کرنے پر توجہ نہ دینا، قرآنی تعلیمات اور احکامات کی توہین کے مترادف ہے کیونکہ اللہ نے آسمان سے قرآن کا جو پہلا حرف نازل کیا وہ ’’اقرا‘‘ تھا۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے بغیر ترقی تو درکنار ایک انسانی اقدار رکھنے والے معاشرہ کی تشکیل بھی نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تعلیم کو طبقاتی خانوں میں بانٹ کر قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔
سیکرٹری جنرل رانا تجمل حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ طبقاتی نظام تعلیم نفرت، فرقہ واریت، دہشتگردی اور عدام برداشت کو فروغ دینے کا ذمہ دار ہے، ایم ایس ایم تعلیم کو عام کرنے کی اس تحریک کو پاکستان کے ہر کالج، یونیورسٹی اور سکول تک لے کر جائے گی، تعلیم ہمارا حق ہے اور اس حق کو چھیننے کا کسی کو حق نہیں دینگے۔
ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار اویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حکمران اپنے بچوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں کیوں نہیں پڑھاتے؟ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی قانون سازی کی جائے کہ اسمبلیوں میں آنے والوں کے بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر امراء کے بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھیں گے تو ان سکولوں کی حالت اور معیار بدلے گا۔
سنٹرل پنجاب کے صدر میاں عنصر محمود نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ المیہ ہے کہ موٹر ویز اور سڑکوں کیلئے رکھا گیا بجٹ 100فی صد استعمال ہوتا ہے مگر تعلیمی ترقی کے حوالے سے مختص ہونے والا بجٹ 100فی صد استعمال نہیں ہوتا۔ تعلیم کا ترقیاتی بجٹ غیر ترقیاتی بجٹ کم ہوتا ہے۔ حکمرانوں کی ترجیح تعلیم نہیں ہے، عیاشی کے منصوبے ہیں، اب طلباء حکمرانوں کی ترجیحات درست کرینگے۔
شمالی پنجاب کے صدر ضیاء الرحمن ذلج نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں تعلیم اس قدر مہنگی ہے کہ غریب کا بچہ اس کا تصور نہیں کرسکتا۔ 5سے 16 سال کی عمر کے بچے کو مفت اور لازمی تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے جو وہ پوری نہیں کر رہی۔
طلباء رہنماؤں نے کہا کہ حکمران میٹرو بسیں اور اورنج ٹرین خود چلانا چاہتے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے نجی شعبہ کے حوالے کر رہے ہیں۔ تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے اگر سکول نجی شعبہ کے حوالے کئے گئے تو یہ مزید مہنگی ہو گی، ہم یہ نہیں ہونے دینگے۔ رہنماؤں نے کہاکہ پاکستان کا تعلیم کیلئے مختص بجٹ بھوٹان، بنگلہ دیش، مالدیپ، ایران، کینیا، سری لنکا اور انڈیا سے کم ہے، ترقی کرنے والے ممالک جی ڈی پی کا 10فی صد تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔
شرکاء نے قرارداد کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ بارہویں جماعت تک یکساں نصاب رائج کیا جائے۔ 100 فی صد شرح خواندگی کیلئے تمام جماعتیں یک نکاتی ایجنڈے پر متفق اور متحد ہوں، تعلیمی ماہرین پر مشتمل اختیاراتی کمیشن بنایا جائے، پرائمری، ہائی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کے معیار تدریس کو بہتر بنایا جائے، سکولوں کو کھیلوں کے میدان دئیے جائیں۔ سکولوں کو بنیادی سہولتیں مہیا کی جائیں۔
تبصرہ