پہلے راؤنڈ میں آل شریف کی کرپشن اور ملک دشمنی کے ثبوت قوم کے سامنے رکھے، ڈاکٹر طاہرالقادری
پہلے قصاص کا مطالبہ عوامی تحریک کا تھا اب پاکستان کے گلی کوچوں کے عوام کا ہے، سربراہ عوامی تحریک
دوسرا راؤنڈ عوامی مواخذہ، قصاص و انصاف کا ہو گا، پونے دو سو شہروں میں احتجاج نیا ریکارڈ ہے
کنٹینر لگا کر احتجاج روکنے کی حکومتی کوششیں پر عزم کارکنوں نے ناکام بنائیں، عہدیداروں سے گفتگو
لاہور/ اسلام آباد (04 ستمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قصاص و سالمیت پاکستان تحریک کے پہلے مرحلے میں آل شریف کی قتل و غارت گری، کرپشن اور ملکی سالمیت پر حملوں کے ثبوت اور گھناؤنے کردار کے بارے میں قوم کو تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا۔ دوسرا راؤنڈ انکے عوامی مواخذہ، حصول قصاص و انصاف کا ہو گا۔ کارکنوں نے پونے دو سو سے زائد شہروں میں تاریخ ساز احتجاجی ریلیاں نکال کر قاتل اور کرپٹ حکمرانوں کو بتا دیا کہ عوامی تحریک کے کارکن شہدائے ماڈل ٹاؤن کو بھولے اور نہ ہی ان کی کرپشن اور ملکی سالمیت پر حملوں پر چپ رہیں گے۔ کنٹینر لگا احتجاج روکنے کی حکومتی کوششیں پر عزم کارکنوں نے ناکام بنائیں، پونے دو سو سے زائد شہروں میں احتجاج نیا ریکارڈ ہے۔ حکمران جان لیں عوامی تحریک کا کارکن نہ تھکا نہ ڈرا ہے۔ انہوں نے لاہور میں پنجاب حکومت کی طرف سے لگائے گئے کنٹینرز کے باعث ہونے والی اموات کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔ وہ پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق سے گفتگو کر رہے تھے۔
سربراہ عوامی تحریک نے راولپنڈی کے تاریخی مارچ کو کامیاب بنانے پر انہیں مبارکباد دی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے کنٹینر کھڑے کر کے پورے راولپنڈی کو سیل کیا اس کے باوجود پر عزم اور جرات مند کارکن قصاص و سالمیت پاکستان مارچ میں شریک ہوئے، قصاص کا نعرہ قوم کے بچے بچے کی زبان پر آ گیا، پہلے قصاص کا مطالبہ عوامی تحریک کا تھا اب یہ مطالبہ پاکستان کے گلی کوچوں کے عوام کا ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ احتجاجی تحریک کے پہلے راؤنڈ میں شریف برادران کی کرپشن اوران پر ہونے والی انکے غیر ملکی آقاؤں کی انویسٹمنٹ کے حقائق بھی قوم کے سامنے رکھ دیئے، حکمرانوں سمیت کسی کو بھی ان حقائق کو جھٹلانے کی جرات ہے تو وہ سامنے آئے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے پوری قوم کے روبرو بتا دیا کہ آل شریف کی دشمن ملک کے ساتھ دوستی اور کاروباری مراسم ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی جبکہ دونوں ملکوں کے وزراء اعظم کے درمیان دوستی ہے، یہ ایک دوسرے کی شادیوں اور حلف برداری کی تقریبات میں بھی بمعہ اہل و عیال شریک ہوتے ہیں، اسی لئے ملک پر حملے ہوں تو وزیر اعظم اپنے منہ سے مذمت کا ایک حرف نہیں نکالتے۔ انہوں نے کہاکہ شریف خاندان پر پانامہ کی کرپشن کا الزام لگا تو وزیر اعظم ٹیلی ویثرن کی سکرین سے ہٹتے نہیں تھے ملک پر حرف آیا تو زبان نہیں کھولتے، ایسے ملک دشمن اقتدار کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سینکڑوں انڈین انکی ملوں میں بسیرا کئے بیٹھے ہیں، کیا پاکستان میں پڑھے لکھے پروفیشنلز نہیں ہیں؟ پاکستانی دنیا بھر میں مختلف شعبہ جات میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں مگر شریف خاندان جدہ میں ہو یا پاکستان میں، یہ انڈین افرادی قوت اور ماہرین کو ویلکم کرتا ہے، یہ ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے اتحادی انڈیا سے پیسہ لیتے ہیں اور پھر نواز شریف کے وزراء اور انکے اتحادی پاک فوج کے خلاف زبان درازی کرتے ہیں، یہ سب محض اتفاق نہیں ہے اگریہ حقائق نظر انداز کئے گئے اور شریف اقتدار کو مزید برداشت کیا گیا تو 1971 والے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
تبصرہ