لاہور ہائیکورٹ نے خرم نواز گنڈاپور کی 23 ستمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی

عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایک اہم بیان قلمبند کروائینگے
شہداء کے ورثاء کو انصاف سے محروم رکھنے کیلئے ہمارے خلاف پولیس نے جھوٹی ایف آئی آر کاٹی، رہنما عوامی تحریک
20 ستمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں اہم گواہیاں قلم بند ہوں گی، کارکنان انصاف مانگنے عدالت جائینگے

لاہور (19 ستمبر 2016) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور کی 23 ستمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ خرم نواز گنڈاپور 20 ستمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور میں اپنا ایک اہم بیان قلمبند کروائیں گے۔ فیصل ٹاؤن پولیس نے 17 جون 2014ء کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر خرم نواز گنڈاپور سمیت عوامی تحریک کے 42 کارکنان کے خلاف درج کی جس کا نمبر 510 ہے اور اس کا چالان انسداد دہشتگردی کی عدالت لاہور میں زیر سماعت ہے۔ حفاظتی ضمانت کیلئے خرم نواز گنڈاپور جسٹس عبدالسمیع کی عدالت میں پیش ہوئے۔ خرم نواز گنڈاپور کی طرف سے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، اشتیاق چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، سید فرزند علی مشہدی ایڈووکیٹ، امتیاز ایڈووکیٹ، پیش ہوئے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے رہنما نوراللہ صدیقی، جواد حامد، ایم ایچ شاہین بھی موجود تھے۔

حفاظتی ضمانت کی منظوری کے بعدوکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ عوامی تحریک کے رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات اس لیے درج کروائے گئے تاکہ وہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کی آزادانہ مدد نہ کر سکیں۔ ملک میں دو قانون ہیں ایک طاقتوروں کیلئے اور ایک کمزوروں کیلئے۔ طاقتور ملکی خزانہ لوٹیں یا بے گناہوں کو قتل کریں قانون آنکھیں بند کر لیتا ہے۔ کمزوروں اور مقتولین کے ورثاء کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کروا دئیے جاتے ہیں تاکہ وہ طاقتور قاتلوں کے خلاف انصاف مانگنے کی جرات نہ کر سکیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اس کی ناقابل تردید مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل ٹاؤن پولیس نے شریف برادران کے ایماء پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جھوٹی ایف آئی آر شہداء کے ورثاء کے خلاف کاٹی اور پھر یکطرفہ کارروائی کے ذریعے ہمیں اشتہاری قرار دیاگیا جبکہ دوسری طرف عدالت کے حکم پر شہداء کے ورثاء کی ایف آئی آر وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، صوبائی وزیر قانون سمیت وفاقی وزراء کے خلاف درج ہوئی مگر اس پر کسی کو اشتہاری قرار دینا تو دور کی بات آج تک انہیں کسی قانونی فورم کی طرف سے انہیں نوٹس تک نہیں بھیجا گیا۔ 14 بے گناہوں کے قاتل نامزد ملزمان سرکاری پروٹوکول میں گھوم رہے ہیں اور انصاف اور قانون کا صبح شام مذاق اڑارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 20 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کے حوالے سے میں اپنا ایک اہم بیان قلمبند کرواؤں گا۔ یہ بیان قلمبند کروانے کیلئے ہی حفاظتی ضمانت کروائی ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top