منہاج القرآن علماء کونسل کا ہنگامی اجلاس، درگاہ شاہ نورانی دھماکے کی شدید مذمت
سانحہ کے ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں کو فوری گرفتار کر کے عبرت
کا نشان بنایا جائے، اجلاس میں مطالبہ
جو ملک کی نیشنل سکیورٹی پالیسی نہیں مانتے وہ آج حب الوطنی کے دعویدار بن گئے ہیں
اب لپ سروس سے کام نہیں چلے گا، سلاسل تصوف کو قوم کی رہنمائی کا عملی کردار ادا کرنا
ہو گا: منہاج القرآن علماء کونسل
روحانی آستانوں پر حملے اور بے حرمتی دونوں نا قابل برداشت ہیں، علامہ امد اد اللہ
قادری، علامہ میر آصف اکبر
لاہور (14 نومبر 2016) منہاج القرآن علماء کونسل کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں منہاج القرآن علما کونسل کے مرکزی، صوبائی و ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں معروف روحانی درگاہ حضرت سخی شاہ بلال نورانی رحمۃ اللہ علیہ حب بلوچستان پر ہونیوالے دھماکے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس اندوہناک سانحے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اس سانحہ کے ماسٹر مائنڈ اور سہولت کاروں کو فوری گرفتار کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں روحانی آستانوں اور زائرین کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے انتظامات کریں، اجلاس کی صدارت منہاج القرآن علما کونسل کے مرکزی صدر علامہ امداد اللہ قادری نے کی جبکہ علماء کونسل کے مرکز ی ناظم علامہ میر آصف اکبر، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ محمد حسین آزاد الازہری، علامہ عثمان سیالوی، علامہ لطیف مدنی، علامہ غلام ربانی تیمور، علامہ مفتی خلیل احمد، علامہ غلام صمدانی، علامہ رفیق رندھاوا اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امداد اللہ قادری نے کہاکہ روحانی خانقاہ پر زائرین کو خون میں نہلانے والے اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے۔ منہاج القرآن علماء کونسل اس سانحے پر شدید احتجاج کرتی ہے، شہید اور زخمی ہونیوالوں سے تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ روحانی آستانوں پر حملے اور بے حرمتی دونوں نا قابل برداشت ہیں۔ دہشتگردی جیسی سفاکانہ کارروائیاں کرنے والے انسانیت کے قاتل اور اولیاء اللہ کے گستاخ ہیں۔ حکومت دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے اور دہشتگردی کی بنیادی وجوہات کے خاتمے پر توجہ دے تاکہ جلد اس لعنت سے چھٹکارا پایا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ بزرگان دین نے موجودہ دور کے فعال میڈیا کی عدم موجودگی میں بھی اپنے کردار سے لاکھوں لاگوں کی زندگیاں تبدیل کر دیں، لیکن آج علماء کو شہید کیا جا رہا ہے، عبادتگاہوں پر حملے ہو رہے ہیں، آستانوں پر دھماکے کئے جا رہے ہیں، مزارات کو مسمار کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ایسے گھمبیر حالات میں اگر ہم خاموش رہے تو مجرم ہوں گے۔ عوام اور علماء کو فکر کرنا ہو گی کہ جو اس ملک کے آئین کو نہیں مانتے، جو ملک کی نیشنل سکیورٹی پالیسی نہیں مانتے وہ آج حب الوطنی کے دعویدار بن گئے ہیں۔
ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ میر آصف اکبر نے کہاکہ صوفیاء کا پیغام امن، محبت اور تکریم انسانیت کا پیغام ہے۔ جب ہم بزرگوں کی حیات مبارکہ کو دیکھتے ہیں تو ہمیں انکی طرف سے عائد کردہ ذمہ داریوں کا بھی خیال کرنا چاہیے۔ آج اولیاء اللہ کے پیغام تصوف کو عام کرنے کی ضرورت ہے، اب لپ سروس سے کام نہیں چلے گا۔ فتنوں کے اس دور میں سلاسل تصوف کو قوم کی رہنمائی کا عملی کردار ادا کرنا ہو گا۔
تبصرہ