حکمران جانتے ہیں باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع ہوئی تو وہ پکڑے جائینگے: ڈاکٹر طاہرالقادری
امید ہے قصاص تحریک کے دوسرے راؤنڈ سے قبل شہدائے ماڈل ٹاؤن کو
انصاف مل جائیگا
وقت ایک جیسا نہیں رہتا، وقت ضرور بدلے گا، قاتل اور ظالم انجام کو پہنچیں گے، سربراہ
عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر اور استغاثہ ایک حقیقت ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا، رہنماؤں
سے گفتگو
لاہور (10 فروری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران جانتے ہیں باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سامنے آئی تو وہ پکڑے جائینگے۔ امید ہے قصاص تحریک کے دوسرے راؤنڈ کے اعلان سے قبل شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف مل جائیگا۔ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، وقت ضرور بدلے گا،قاتل اور ظالم انجام کو پہنچیں گے۔ ہم پاکستان کے ہر مظلوم کی جنگ لڑرہے ہیں۔ عدالت میں ہمارے وکلاء نے ملزمان کی طلبی کیلئے ٹھوس شواہد دئیے۔ فیصلے سے اختلاف کاقانونی حق ضرور استعمال کرینگے۔ جب تک ماسٹر مائنڈز کٹہرے میں نہیں آئیں گے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جملہ کردار بے نقاب نہیں ہونگے اور مکمل انصاف نہیں ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر اور استغاثہ ایک حقیقت ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا۔ گزشتہ روز انہوں نے عوامی تحریک کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے آئی جی پنجاب کو بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملزم کے طور پر طلب کیاہے۔ خبر ہے کہ انہیں ستارہ امتیاز دینے کی سفارش کی جارہی ہے۔ طلبی کے نوٹس اور ستارہ امتیاز کی سفارش کی ٹائمنگ قابل غور ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ شہریوں کو قتل کروانے، شریف برادران کی تابعداری کرنے، چھوٹو گینگ کے ہاتھوں غریب گھروں کے اہلکار مروانے اور پنجاب کو دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے علاوہ آئی جی پنجاب کی کیا کارکردگی ہے؟۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی نے 17 جون کے سانحہ کے حوالے سے حساس اداروں سے ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ منگوایا تھا اس ریکارڈ سے واضح ہوتا ہے کہ کس نے کس کو کال کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی کال کے بعد ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت گری کا آغاز ہوا۔ جب تک انہیں طلب نہیں کیا جائیگا تو یہ سارا ریکارڈ کیسے منگوایا جائیگا؟انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں بار ثبوت پراسیکیوشن پر ہوتا ہے۔ مگر پراسیکیوشن مظلوموں کی بجائے قاتلوں کا ساتھ دے رہی ہے۔ ۔ پہلے انسانیت کا قتل عام ہوا اب انصاف کا خون ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ثبوت ہمارے پاس، کچھ ثبوت پولیس اور کچھ ثبوت سرکاری حساس اداروں کے پاس ہیں۔ عدالت جب چاہے کسی بھی فریق سے ثبوت طلب کر سکتی ہے۔ اس کے لیے ملزمان کا طلب کیا جانا ایک بنیادی قانونی تقاضہ ہے۔ جملہ ملزمان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے۔
تبصرہ