سوشل میڈیا کو بین المذاہب تصادم کے لیے استعمال کرنیوالوں کا دنیا نوٹس لے: منہاج القرآن علماء کونسل
شر پسندعناصر کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ قائم کیا جائے، منہاج القرآن
علماء کونسل کے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ
بیہودہ ویب سائٹس اور پیجز کو مستقل طور پر بند کرنے کے لیے سکیورٹی چیک اور ٹیکنالوجی
بروئے کار لائی جائے:علامہ میر آصف اکبر
متبادل بیانیہ کے حوالے سے ڈاکٹر طاہرالقادری نے 37 کتب تحریر کر کے اسلام اور انسانیت
کی خدمت کی:علماء کونسل
علماء کونسل کی اپیل پر جمعۃ المبارک کو یوم عظمت مصطفی ﷺ کے طور پر منایا جائے گا:فیصلہ
لاہور (16 مارچ 2017) منہاج القرآن علماء کونسل کا ہنگامی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت نائب ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن علامہ سید فرحت حسین شاہ اور علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ میر آصف اکبر قادری نے کی، اجلاس میں منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی، صوبائی وضلعی راہنما شریک تھے۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی اشاعت اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے، ایسے شر پسند عناصر کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ قائم کیا جائے، اقوام متحدہ کے جملہ ممبر ممالک کو سفارتی سطح پر یہ پیغام دیا جائے کہ وہ بین المذاہب تصادم اور انتہاء پسندی کو فروغ دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی اور ان کی حوصلہ شکنی کریں، اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کی اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کی جائے، اجلاس میں کہا گیا کہ ایسے مذموم واقعات مختلف مذاہب کے پر امن پیروکاروں کو آپس میں لڑانے اور امن کو برباد کرنے کی سازش ہیں۔
ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ میر آصف اکبر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے تمام مسلمان ایسی ویب سائٹس کا استعمال بند کر یں اور نفرت انگیز مواد کو شیئر کرکے اسے اہمیت دینے سے گریز کریں، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنیوالے انتہا پسند اور انسانیت کے دشمن ہیں، حکمران خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اس مذموم مہم کی روک تھام کے لیے قومی پالیسی وضع کریں، انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث حیرت ہے کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے اسلام اور پاکستان کے امیج کے خلاف وائرل کیا جانے والا مواد روکنے کے لئے حکومت کی کوئی پالیسی اور گائیڈ لائن نہیں ہے، یہاں تک کہ بیرون ملک قائم سفارتخانوں کے پاس بھی کوئی پالیسی گائیڈ لائین نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع کو بند کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، انتہاء پسندی اور دہشتگردی کا متبادل بیانیہ وقت کی ناگزیر ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران سیاسی مصلحتوں سے بالا ہوکر متبادل بیانیہ تیار کریں اور اس حوالے سے منہاج القرآن کے بانی وسرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 37 کتب تحریر کیں جو اسلام، پاکستان اور انسانیت کی بے لوث، بے مثال خدمت ہے۔ بیہودہ ویب سائٹس اور پیجز کو مستقل طور پر بند کرنے کے لیے سکیورٹی چیک اور ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جائے اور پس پردہ عناصرکو کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے حکمران غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے OIC کے پلیٹ فارم پر اس ضمن میں ایک مشترکہ اور متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے اور ڈیڑھ ارب سے زائد مسلم آبادی کے مذہبی جذبات کو مجروح ہونے سے بچایا جائے، انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کا تحفظ ہر کلمہ گو مسلمان کے ایمان کا لازمی جز ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ منہاج القرآن علماء کونسل کی اپیل پر پاکستان سمیت پوری دنیا میں جہاں جہاں اسلامک سنٹرز ہیں مواد کے ہٹائے جانے تک ہر جمعۃ المبارک کو یوم عظمت مصطفی ﷺ کے طور پر منایا جاتا رہے گا، علماء، خطباء عظمت مصطفی ﷺ اور تحفظ رسالت کے عنوان سے خطبہ دیکر اپنے آقا ﷺ سے عشق و محبت کو پختہ کرنے کا عہد کریں، انہوں نے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد تمام مساجد کے باہر پر امن عظمت مصطفی ﷺ مارچ کریں اور بلند آواز میں مل کر محسن انسانیت حضور اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجیں، یہ حضور اکرم ﷺ سے عشق و محبت کا بہترین انداز ہے۔
اجلاس میں علامہ محمد حسین آزاد، علامہ عثمان سیالوی، علامہ غلام ربانی تیمور، علامہ لطیف مدنی، مفتی محمد خلیل، علامہ اکرم طیب ودیگر شریک تھے۔
تبصرہ