ہمیں انصاف کیلئے سڑکوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے: مدعی سانحہ ماڈل ٹاؤن

کانسٹیبل خرم رفیق کے بعد ملزم نوید اور نثار نے ضمانت کیلئے رجوع کر لیا، مدعی جواد حامد
جنہیں پولیس نے گناہ گار قرار دیا ان کانسٹیبلوں کو بھی چھوڑا جارہا ہے، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ

لاہور (5 اپریل 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے مدعی پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنما جواد حامد نے کہا ہے کہ سانحہ مادل ٹاؤن کیس میں گرفتار کانسٹیبل جنہیں پولیس نے اپنی تفتیش میں گناہ گار ٹھہرایا تھا انہیں بھی ایک ایک کر کے چھوڑا جارہا ہے۔ کانسٹیبل خرم رفیق کے بعد کانسٹیبل نوید اور نثار نے بھی ضمانت کی درخواست دے دی ہے۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث تمام پولیس افسران کو ایس پی کے رینک سے ایس ایس پی کے عہدے پر ترقی دے دی گئی جبکہ 16 گھنٹے سے زائد عرصہ تک ماڈل ٹاؤن میں آپریشن کی نگرانی کرنے والے ایس پی طارق عزیز کو ایس ایس پی ڈسپلن لاہور کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے رکھوالے قانون سے مذاق کررہے ہیں اور ہمیں سڑکوں کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ اس بار ہم اگر انصاف کیلئے سڑکوں پر آئے تو قصاص لیے بغیر گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے۔

عوامی تحریک کے وکیل نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ استغاثہ کیس میں ملزمان کو ثمن کیا گیا، وارنٹ جاری نہیں کیے گئے۔ جن کے خلاف قتل کرنے کی براہ راست گواہیاں تھیں ان کے بھی وارنٹ جاری نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تمام قاتلوں کو حکمرانوں نے اپنے پروں کے نیچے پناہ دے رکھی ہے ، ہم قانونی جنگ لڑرہے ہیں ، قاتلوں کی بھول ہے کہ وہ ریاستی طاقت کے پیچھے چھپ کر بے گناہوں کے خون کے حساب اور قصاص سے بچ جائیں گے، ہم انصاف کیلئے عدالت کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں ، امید ہے ہمیں انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پاکستان کے قانونی، صحافتی، سماجی، سیاسی حلقوں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے استدعا ہے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی مانیٹرنگ کریں اور انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب پولیس فورس کی نگرانی کرتے رہے، حکمرانوں کی ہدایات کو اپنے دفتر میں بیٹھ کر پاس آن کرتے رہے، یہ شخص کسی رو رعایت کا حقدار نہیں ہے، ہم اس کو شامل تفتیش دیکھنا چاہتے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top