مردان یونیورسٹی میں پیش آنیوالے پر تشدد واقعہ پر دلی دکھ ہے : ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام اور آئین پاکستان میں کسی کو ازخود عدالت لگانے اور فیصلے سنانے کا حق نہیں: سربراہ عوامی تحریک
تعلیمی اداروں کو متشدد اور انتہا پسندانہ رویوں سے پاک کرنا ہوگا، ٹیلی فونک گفتگو
لاہور (14 اپریل 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں طالبعلم مشال خان کے ساتھ پیش آنیوالے پر تشدد واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں سے انتہا پسندانہ اور متشدد سوچ کا خاتمہ نہ ہوا تو پائیدار امن کے قیام اور اعتدال پسند معاشرہ کے قیام کی جدوجہد پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے گی۔ ایسے واقعات کی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام اور پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے۔ طالب علم کے ساتھ پیش آنے والے پر تشدد واقعہ پر انتہائی دکھ اور افسوس ہے۔
انہوں نے عوامی تحریک یوتھ ونگ اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدور سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں اور کہا کہ ایسے ردعمل کی اسلام اور آئین پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کہیں کوئی ناپسندیدہ سرگرمی تھی تو اسکی اطلاع متعلقہ قانونی فورمز کو کی جانی چاہیے تھی، کسی کو عدالت لگانے اور فیصلے سنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو انتہا پسندانہ، متشدد رویوں سے پاک کرنے کیلئے طلبہ کو ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے اور فروغ امن نصاب کا نفاذ وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ لاعلمی اور بہکاوے میں آنے کے سبب نوجوان قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں، اس سوچ کو بدلنا ہو گا۔
تبصرہ