حقیقی کامیابی ایمانداری اور سچ بولنے میں ہے: فیض الرحمن درانی
خلفائے راشدین، صوفیائے کرام نے راست گوئی کی تعلیمات کو عام کیا: تحریک منہاج القرآن
جس معاشرے میں احتساب اور میرٹ ہو گا وہ کبھی زوال پذیر نہیں ہوگا، جامع المنہاج میں خطاب
لاہور (21 جولائی 2017) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک سب کو یکساں انصاف نہ ملے، سب لوگ ایماندری سے کام نہ کریں اگر ہم ملک میں سکون اور خوشحالی چاہتے ہیں تو سب سے پہلے خود ایماندار اور سچا بننا ہو گا پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے یہی اولین شرط ہے۔ ایک بدو حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا، بدو نے حضور اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے صرف ایک بات کی نصیحت فرمائیں جس پر میں دل و جان سے عمل کروں، محسن انسانیت حضور اکرم ﷺ نے اس بدو کو سچ بولنے کا حکم دیا، بدو نے حکم کی اطاعت کی اور ایک کامیاب مسلمان کی حیثیت سے زندگی گزاری۔ وہ جامع المنہاج ماڈل ٹاؤن میں جمعتہ المبارک کے بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سچائی، اخلاقیات اور ایماندری کی ترغیب دینا چاہیے، حقیقی کامیابی سچائی، ایمانداری اور خودداری کے ذریعے ممکن ہے، فرد اور معاشرے کی تعمیر کیلئے بنیادی اخلاقی قدروں کی اہمیت مسلمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلفائے راشدین نے امت مسلمہ کو جھوٹ، خوشامد اور جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کیلئے کام کیا۔ صوفیائے کرام اور دیگر مسلم اکابرین مسلم قوم کو باعزت اور بلند مقام دلانا چاہتے تھے اس کیلئے انہوں نے ہمیشہ سچائی، ایمانداری اور دیانت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی۔
فیض الرحمن درانی نے کہا کہ صوفیائے کرام کی پاکیزہ زندگیاں سے درس ملتا ہے کہ انہوں نے امت مسلمہ کو ہمیشہ اخلاقی ہتھیاروں سے لیس ہونے کی نصیحت کی۔ انہوں نے کہا کہ انسان کو اس کی انسانیت کی وجہ سے اہمیت دینی چاہیے، معاشرے میں میرٹ کا بھرم اور مقام قائم ہونا چاہیے جس معاشرے میں شفافیت، احتساب اور میرٹ ہو گا وہ معاشرہ کبھی زوال پذیر نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایمانداری اور خوداحتسابی پر قائم معاشرہ ملک و قوم کی ترقی کا باعث ہوتا ہے، اخوت، محبت، سچائی اور ایمانداری پر قائم معاشرے سے بارود کی بو نہیں بلکہ خوشیوں اور بہاروں کی خوشبو آتی ہے، بے سکونی کے خاتمے کیلئے سچ، ایمانداری اور خود احتسابی پر عمل کرنا ہو گا۔
تبصرہ