عالم اسلام معاشی، سماجی حملوں کے ساتھ فکری دہشتگردی کا بھی شکار ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
دیانتداری اور انسانی بہبود کا تصور اسلام کو عالمگیر ضابطہ حیات بناتا ہے، شہر اعتکاف میں خطاب
فی زمانہ امت مسلمہ کو تفرقہ بازی سے بچانا، متحد رکھنا علمائے حق کی اولین ذمہ داری ہے
سربراہ عوامی تحریک آج شہر اعتکاف میں مثنوی مولانا رومؒ کے موضوع پر خطاب کرینگے
شہر اعتکاف میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین، بچے شریک، خواتین کا الگ انتظام کیا گیا
لاہور (7 جون 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اعتدال، رواداری مسلم سکول آف تھاٹ کا طرۂ امتیاز ہے۔ ان اعلیٰ انسانی اسلامی اقدار کو نظر انداز کرنے سے کردار و عمل کے اعتبار سے مثالی معاشرہ کی تشکیل ناممکن ہے۔ امت مسلمہ کو تفرقہ بازی سے بچانا، متحد رکھنا، علمائے حق کی دینی، قومی و ملی اولین ذمہ داری ہے۔ عالم اسلام سیاسی، معاشی، سماجی، ثقافتی حملوں کے ساتھ فکری اور نظریاتی دہشتگردی کا بھی شکار ہے۔ قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات کا حصول اور مطالعہ صراط مستقیم کی ضمانت ہے۔ عدم برداشت اور انتہا پسندی، امن، یکجہتی، اتحاد امت کے راہ کی بڑی رکاوٹ ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ منہاج القرآن کا شہر اعتکاف علمی آبیاری، روحانی تربیت اور قلبی سکون کا مرکز ہے۔ معتکفین 10 یوم تک ہر قسم کے دنیاوی جھنجھٹ سے آزاد رہ کر اللہ سے لو لگاتے ہیں اور دلوں میں عشق مصطفیﷺ کے دیے جلاتے ہیں۔ شہر اعتکاف میں نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت باعث اطمینان ہے۔ نوجوانوں کو مصطفوی مشن پر کار بند کرنا میری زندگی کا سب سے بڑا ہدف ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ دیانتداری اسلام کا انسانی بہبود اور خدمت خلق کا تصور اسے ایک عالمگیر ضابطہ حیات بناتا ہے۔ اسلام کی تعلیمات اور اس کے انسانی بہبود کے پہلو سے ہر طبقہ فکر کے افراد بلا رنگ و نسل مستفید ہوتے ہیں۔ منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں ہزاروں مرد و خواتین شریک ہیں۔ خواتین کیلئے شہر اعتکاف سے ملحقہ الگ عمارت میں انتظامات کیے گئے ہیں۔ امسال سینکڑوں بچے بھی شہر اعتکاف کا حصہ ہیں۔ ان کی تعلیمی، روحانی تربیت کا الگ سے انتظام کیا گیا ہے۔ شہر اعتکاف میں مختلف اضلاع اور زونز قائم کیے گئے ہیں اوران حلقہ جات میں 24 گھنٹے منہاج القرآن کے سکالرز اور علمائے کرام تعلیم و تربیت اور فہم دین کے ضمن میں لیکچرز اور دروس قرآن دیتے ہیں۔
تبصرہ