اسلامی تعلیمات کا مرکز و محور امن، محبت، صلہ رحمی اور انسان دوستی ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
سوسائٹی کو انتشار اور فساد سے بچانا انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے
امن قائم کرنے کیلئے اہل اور دیانت دار قیادت کو منتخب کرنا ہو گا، شب قدر کے موقع پر ہزاروں معتکفین سے خطاب
لاہور (11 جون 2018) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شب قدر کے موقع پر منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن، محبت، دیانت اور فلاح انسانیت والے معاشرے قائم جبکہ انتہا پسندی، نفرت، خیانت اور حق تلفی والے معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں، اسلام ایک آفاقی دین اور ضابطہ حیات ہے جس کی تعلیمات کا مرکز و محور امن، محبت، رحمت، صلہ رحمی اور انسان دوستی ہے۔ منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شب قدر تکمیل نزول قرآن کی رات ہے، اس رات کی فضیلت خود قرآن نے بیان کرتے ہوئے اسے ہزار راتوں سے افضل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کا ایک ایک حرف امن، محبت اور بین الاقوامی معاشرہ کی تشکیل اور بھائی چارہ کے فروغ سے مزین ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کو تہس نہس کرنیوالے، ناحق خون بہانے والے، فساد فی الارض کرنیوالے اسلام کے داعی نہیں ہو سکتے۔ ایسے عناصر کیلئے کڑا محاسبہ اور وعیدیں ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سوسائٹی کو ہر قسم کے انتشار اور فساد سے بچانا انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نا انصافی اور حق تلفی سے فساد فی الارض جنم لیتا ہے۔ نا انصافی کا خاتمہ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امن چاہیے تو پھر اہل اور دیانت دار قیادت کو ملکی انتظام و انصرام کیلئے منتخب کرنا ہو گا۔ جب بد کردار افراد یا طبقہ حکومت میں آتا ہے تو پھر وہ پسند اور نا پسند کی بنیاد پر انتشار پھیلاتا اور سوسائٹی کے اجتماعی امن سے کھیلتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہر مسلمان قرآن و سنت کی تعلیمات کا مطالعہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کو قرآنی تعلیمات کے مطابق اعتدال اور توازن کی اعلیٰ اقدار کو اپنانا ہو گا۔ اسلام کا تصور حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت کو یہاں تک دیا کہ زندگی کے ہر معاملہ میں اعتدال، توازن اور آسانی سے کام لیا جائے، کسی بھی عمل میں انتہا پسندی کے مظاہرے سے روکا گیا ہے۔
تبصرہ