سانحہ ماڈل ٹاؤن، ایس پی طارق عزیز کے حکم پر شازیہ مرتضیٰ کو قتل کیا گیا
طارق عزیز نے گلو بٹ کو دہشت پھیلانے کا حکم دیا اور پھر اسے شاباش دی
21 جون کو ایس ایس پی طارق عزیز پر جرح ہو گی اور مزید ثبوت دیں گے، جواد حامد
لاہور (20 جون 2018) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلہ میں 21 جون کو مستغیث جواد حامد اور ایس ایس پی طارق عزیز پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جرح ہو گی، مستغیث جواد حامد نے کہا کہ ایس ایس پی طارق عزیز 17جون 2014 کے دن ایس پی ماڈل ٹاؤن تھے اور پولیس کی بھاری نفری کی آمد و رفت کے بارے میں سرکاری طور پر آگاہ تھے اور خود بھی موقع پر آخری وقت تک موجود رہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں طلب کئے گئے پولیس افسر جھوٹ بولتے ہیں کہ وہ موقع پر موجود نہیں تھے، لیکن انکی موجودگی اور پولیس نفری کی قیادت کے بارے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جن کا ایک سیٹ ملزمان کو بھی فراہم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی طارق عزیز بطور خاص موقع پر موجود رہا، گلو بٹ کو شاباش دینے والوں میں شامل ہے، انکے گن مین کی فائرنگ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہیدہ شازیہ مرتضیٰ کو شہید کیا۔ اس کے آرڈر پر وحشیانہ فائرنگ اور تشدد ہوتا رہا، انہوں نے کہا کہ ایس پی طارق عزیز کو میں نے اور خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ بیرئیر لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لگے ہم نے آرڈر کی کاپی بھی دی مگر انکا ایک ہی کہنا تھا کہ بیرئیر ہٹانے کا حکم ہمیں اوپرسے آیا ہے اور یہ آپریشن ہم نے ہر حال میں کرنا ہے اور پھر ایس پی طارق عزیز کے حکم پر ہلہ بولا گیا، فائرنگ کی گئی، آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ جواد حامد نے کہا کہ طارق عزیز سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی ملزم ہے۔
تبصرہ