ماڈل ٹاؤن حفاظتی بیریئر ہٹانے کا کوئی تحریری حکم نامہ نہیں تھا: اے سی ماڈل ٹاؤن کا بیان

مورخہ: 25 اگست 2018ء

سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے دوران انسداد دہشتگردی عدالت میں وزیراعظم عمران خان کا تذکرہ
عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ملاقات کی خبروں سے نواز شریف خوفزدہ تھے، وکلاء عوامی تحریک
طارق چانڈیو سوالات کی بوچھاڑ پر بار بار پانی پیتے اور واش روم جانے کی اجازت مانگتے رہے
طارق چانڈیو اے سی ماڈل ٹاؤن سے سیدھے ہوم سٹیشن میں ڈپٹی کمشنر لگائے گئے: جواد حامد

لاہور (25 اگست 2018ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں وزیراعظم عمران خان کا تذکرہ بھی ہوا، سماعت کے دوران عوامی تحریک کے وکلاء نے طارق چانڈیو سے سوال کیا کہ جون 2014ء میں لندن میں عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری کی ملاقات ہوئی جس کی وجہ سے نواز شریف اپنے خلاف عوامی تحریک چلنے سے خوفزدہ تھے، اس وقت کے اے سی ماڈل ٹاؤن طارق چانڈیو نے کہا کہ یہ ملاقات میرے علم میں نہیں، طارق چانڈیو نے عدالت میں بتایا کہ ماڈل ٹاؤن حفاظتی بئیرر ہٹانے کے آپریشن کا اوپر سے لیکر نیچے تک کوئی تحریری حکم نامہ نہیں تھا زبانی احکامات ملتے رہے، طارق چانڈیو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتی حکم پر لگنے والے حفاظتی بیریئر کا عدالتی حکم نامہ ملنے کے بعد ایس پی طارق عزیز کو حکم نامہ کی تصدیق تک آپریشن روکنے کا نہیں کہا، کمرہ عدالت میں اس وقت بلند آواز سے استغفراللہ پڑھا گیا جب طارق چانڈیو نے کہا پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں کسی پر کوئی تشدد نہیں کیا عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس پر تشدد کیا، اس پر مستغیث جواد حامد اور دیگر وکلاء نے کہا کہ ایک گزیٹیڈ افسر کو پولیس تشدد اور قتل عام کے کھلے ثبوتوں کے باوجود عدالت کے سامنے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔

رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ ایس پی ماڈل ٹاؤن ایاز سلیم نے سربراہ عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القرآن کے باہر حفاظتی انتظامات کرنے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں عمل درآمد کی رپورٹ جمع کروائی، حیرت ہے اے سی ماڈل ٹاؤن اس سے لاعلم تھے حالانکہ ماڈل ٹاؤن آنے والے پولیس افسران اور ٹی ایم اے کے عملہ کو عدالتی حکم نامہ کی کاپی دکھائی گئی، سابق اے سی ماڈل ٹاؤن سوالات کی بوچھاڑ پر گھبراہٹ میں بار بار پانی پیتے اور واش روم جانے کی اجازت مانگتے رہے۔

وکلاء عوامی تحریک نے کہا کہ 16 جون 2014 کو نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، حمزہ شہباز، عابد شیر علی، پرویز رشید و دیگر نے خرم نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ، سید الطاف حسین گیلانی کو ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک بلاکر ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی ملتوی کرنے کا کہا اور بات نہ ماننے پر سنگین کی دھمکیاں دیں۔

بحث کے دوران وکلاء عوامی تحریک نے کہا کہ مشتاق احمد سکھیرا کو ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بلوچستان سے پنجاب میں آئی جی لگایا گیا، ہر سوال پر طارق چانڈیو لاعلمی کا اظہار کرتے رہے۔

مستغیث جواد حامد نے کہا کہ اس وقت کے اے سی طارق چانڈیو آج کل اپنے ہوم سٹیشن میں ڈپٹی کمشنر ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے جملہ ملزمان کو ترقیاں ملیں، طارق چانڈیو بھی ان میں شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملزمان جب تک اپنے عہدوں پر رہیں گے تو ان کی سرکاری حیثیت کیس پر اثر انداز ہو گی اور ہو بھی رہی ہے، انہیں عہدوں سے ہٹایا جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں مزید سماعت سوموار کو ہوگی۔

عوامی تحریک کی طرف سے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدر الزمان چٹھہ، ایڈووکیٹ مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اے ٹی سی میں پیش ہوئے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top