اوورسیز پاکستانی محب وطن شہری اور ریاست کے ’’کماؤ پتر ہیں‘‘: جی ایم ملک
زبانی کلامی نہیں انہیں حقیقی معنوں میں عزت ملنی چاہیے، ڈائریکٹر فارن افیئر منہاج القرآن
نئی حکومت انہیں قبضہ گروپوں اور سفارتخانوں کے راشی عملہ سے بچائے
اوورسیز پاکستانیوں کو آمدروفت کے موقع پر ایئرپورٹس پر عزت ملنی چاہیے
لاہور (27 اگست 2018ء) تحریک منہاج القرآن کے فارن افیئرز کے ڈائریکٹر جی ایم ملک نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی محب وطن اور ریاست کے ’’کماؤ پتر‘‘ ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کو زبانی کلامی نہیں حقیقی معنوں میں عزت ملنی چاہیے، ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے، تاہم دیار غیر میں آباد پاکستانیوں کے دیگر ایشوز کے حل پر بھی توجہ دی جائے، سفارت خانوں کو اچھے برتاؤ کا حکم دیا جائے، سفارت خانوں کے راشی عملہ اور دہاڑیاں لگانے کے عادی اہلکاروں کو برطرف کر دینا چاہیے، دیار غیر میں آباد پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ قبضہ گروپ ہیں، بیرون ملک خون پسینہ ایک کر کے اوورسیز پاکستانی جائیدادیں خریدتے ہیں مگر مقامی مافیا پولیس کی مدد سے ان کے پلاٹوں اور جائیدادوں پر قبضے کر لیتے ہیں، بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے اغواء قتل، بھتہ خوری کے واقعات میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، ان کے جان ومال اور عزت نفس کا تحفظ یقینی بنایا جائے، ہر سال 19 ارب ڈالرز کا زرمبادلہ وطن عزیز میں بھجوانے والے پاکستانی اپنے وطن کے مشکل کے ساتھی ہیں، ان کی ایئرپورٹس پر آمدورفت کے موقع پر چیکنگ کے نام پر تذلیل بند ہونی چاہیے، ایئرپورٹس کے روایتی افسران اور عملہ کو تبدیل کر دینا چاہیے، ان کی جگہ پڑھے لکھے نوجوان لائے جائیں جو لوٹ مار کے ’’جدید‘‘ طریقوں سے واقف نہ ہوں، اس وقت پاکستان بدترین معاشی بحران کا شکار ہے، اس بحران سے اوورسیز پاکستانی ہی آکسیجن کا کردار ادا کرسکتے ہیں، زرمبادلہ قانونی ذرائع سے بھجوانے کی حکومتی ترغیب اس صورت میں کارگر ثابت ہو گی جب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حقیقی معنوں میں عزت ملے گی، سرکاری چینل استعمال کرنے والوں کے لیے انعامات اور اعزازات کا اعلان ہونا چاہیے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوپاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے اجراء، توسیع یا اغلاط کی تصیح کے موقع پر لوٹا جاتا ہے، سفارت خانوں کو یہ واضح ہدایات ملنی چاہئیں کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خدمت گار بن کر رہیں، ان کے ساتھ آقا والا رویہ اختیار نہ کریں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اپنی نگرانی میں ایک شکایات سیل بھی قائم کریں اور یہاں آنے والی شکایات کا فی الفور ازالہ کیا جائے اور کوتاہی کے مرتکب محکمے یا افسر کی گرفت کی جائے۔
تبصرہ