حسین علیہ السلام شہید ہو کر زندہ، یزید تخت بچا کر بھی مر گیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
حسینیت حق اور یزیدیت فتنہ و فساد کی علامت ہے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک
امت مسلمہ اہل بیت اطہار کی عظیم قربانیوں کی قیامت تک کیلئے احسان مند ہے
اللہ نے انعام یافتہ بندوں میں شہداء کو بھی شامل فرمایا، محرم الحرام کے آغاز پر بیان
اسلامیان پاکستان اسلام اور انسانیت کی دشمن فرقہ پرست منفی قوتوں کی شرانگیزی سے خبردار رہیں
لاہور (11 ستمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حسین علیہ السلام شہید ہو کر زندہ، یزید تخت بچا کر بھی مر گیا، حسینیت حق اور یزیدیت فتنہ و فساد کی علامت ہے، امت مسلمہ اہل بیت اطہار کی عظیم قربانیوں کی قیامت تک کیلئے احسان مند ہے، اللہ نے انعام یافتہ بندوں میں شہداء کو بھی شامل فرمایا، اسلامیان پاکستان اسلام اور انسانیت کی دشمن فرقہ پرست منفی قوتوں کی شرانگیزی سے خبردار رہیں۔
محرم الحرام کے آغاز پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام سیرت النبی ﷺ کی کتاب کا ایک روشن باب ہے، ساڑھے 13 سو سال گزر جانے کے بعد بھی شہادت امام حسین علیہ السلام کا ذکر زندہ و تابندہ ہے۔ امانت، ایثار، عدل اور صبرو وفا کا نام حسینیت ہے۔ واقعہ کربلا سے حسینیت ہر طبقہ میں حق اور یزیدیت فتنہ و فساد کی علامت بنی، شہادت اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ اللہ نے اپنے انعام یافتہ بندوں میں شہداء کو بھی شامل فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل بیت اطہار کی اسلام کیلئے دی جانے والی عظیم قربانی رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ خانوادہ رسول ﷺ کی مقدس ہستیوں کی شہادت نے حق اور باطل کے درمیان ہمیشہ کیلئے ایک لکیر کھینچ دی۔ اس فلسفہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا کے اندر دو فلسفے آپس میں ٹکراتے ہوئے نظر آتے ہیں، ایک طرف یزید کا فلسفہ تھا جو طاقت کو حق سمجھتا تھا، دوسری طرف امام حسین علیہ السلام کا فلسفہ اور سوچ و فکر تھی کہ صرف حق طاقت ہے اور شہادت امام حسین علیہ السلام نے ان دونوں فلسفوں کی حقیقت دنیا پر واضح کر دی کہ یزید تخت بچا کر ذلیل و رسوا ہو گیا اور حق کیلئے قربان ہونے والوں کا ذکر قیامت تک کیلئے زندہ و جاوید ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا ’’حسین علیہ السلام مجھ سے ہے اور میں حسین علیہ السلام سے ہوں‘‘۔ اس حدیث مبارکہ کا مطلب اور مفہوم آج عالم انسانیت کے سامنے اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ واضح ہو کر سامنے آگیا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی قربانیوں سے سنت اور قرآنی تعلیمات اپنی اصل شکل کے ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کسی ایک طبقے کے نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام دین مصطفی ﷺ کی آبرو اور سب کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیان پاکستان اسلام اور انسانیت کی دشمن فرقہ پرست منفی قوتوں کی شرانگیزی سے خبردار رہیں۔
تبصرہ