جب تک نظام نہیں بدلے گا قانون سے کھلواڑ ہوتا رہے گا : ڈاکٹر طاہرالقادری

شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا کو انصاف دلوانا عمران خان کی ذمہ داری اور حکومت کیلئے یہ ٹیسٹ کیس ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے قانونی کردار سے متعلق جو سوالات اٹھائے نیب انکا جواب دے
بیورو کریسی، افسران وہی ہیں نتیجہ مختلف کیسے آئے گا؟ انصاف کی اپنی جان خطرے میں ہے: سربراہ عوامی تحریک

لاہور (19 ستمبر 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی سزا کے بارے میں جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے قانونی کردار سے متعلق جو معاملات اٹھائے نیب انکا جواب دے۔ نیب کی انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن میں جو کوتاہی ہوئی اس کا ذمہ دار کون ہے؟ نیب کے چیئرمین ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔ وہ سینئر رہنماؤں کے اجلاس میں گفتگو کر رہے تھے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نظام، افسران، بیوروکریسی سب کچھ وہی ہے نتیجہ مختلف کیسے آ سکتا ہے؟ ملک میں 70 سال سے جو کھیل کھیلا جا رہا تھا وہ اب بھی کھیلا جا رہا ہے، جب تک نظام نہیں بدلے گا قانون سے کھلواڑ ہوتا رہے گا اور انصاف ہچکولے کھاتا رہے گا۔

دریں اثناء سربراہ عوامی تحریک نے گزشتہ روز علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ماڈل ٹاؤن میں 14 معصوم شہریوں کی لاشیں گرائی گئیں، قوم کی بیٹیوں کو گھسیٹا گیا، منہ میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا، بے گناہوں کا خون بے دردی سے بہایا گیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوم چار سال سے انصاف کے حصول کے لیے دھکے کھارہے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے چار سال 2014 ء کے دھرنے سے لے کر آخری دن تک ہمیشہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے انصاف کیلئے آواز بلند کی، اب وہ برسراقتدار ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی کی گورنمنٹ کے لیے پہلا ٹیسٹ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ان 116 پولیس افسران کی برطرفی ہے جن کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ خود عمران خان چار سال ہمارے ساتھ مل کر کرتے رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن سانحہ میں ملوث پولیس افسران آج بھی اپنے عہدوں پر براجمان ہیں۔ ایک بھی شخص معطل ہوا نہ او ایس ڈی بنایا گیا اور نہ جیل گیا ہے، موجودہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے، میں امید کرتا ہوں کہ عمران خان اپنے وعدے کی پاسداری کریں گے کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ وطن پہنچنے پر لاہور ایئرپورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک، تحریک منہاج القرآن کے مرکزی، صوبائی رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ اور ملوث افسران جیلوں میں بھیجیں تاکہ مظلوموں کے لیے انصاف کا راستہ ہموار ہو۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران دھمکیاں دے رہے ہیں، عدالت میں عوامی تحریک کے گواہوں کو مارا پیٹا بھی جارہا ہے، ان دھمکیوں اور غنڈہ گردی کے نتیجے میں ہمارے لیڈنگ وکلاء نے خوفزدہ ہو کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وکالت سے انکار کر دیا ہے۔ مجھے فوری طور پر وطن اس لیے آنا پڑا کہ وکلاء سے رابطہ کر کے ایک لیڈنگ وکیل ہائر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی دلائل مکمل ہو چکے ہیں، اڑھائی مہینے سے فیصلہ محفوظ ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ فیصلہ سنایاجائے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے رکوانے میں تحریک منہاج القرآن کا اہم رول ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے جرمنی، ہالینڈ و دیگر ممالک کے ممبر پارلیمنٹ جو میرے ساتھ مختلف مختلف کانفرنسز میں بھی شریک تھے ان سے میمورنڈم سائن کروا کے ہالینڈ کے وزیر اعظم کو دیا اس کاوش کے نتیجے میں ہالینڈ پرائم منسٹر نے کمیٹی بنائی اور یقین دہانی کرائی کہ کمیٹی جو سفارش کرے گی اسکی روشنی میں فیصلہ ہوگا، کمیٹی کی سفارش پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کا فیصلہ واپس لیا گیا جس میں تحریک منہاج القرآن کا کلیدی کردار ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کیلئے تعزیت کر چکا ہوں انکی بخشش اور مغفرت کیلئے دعا گو ہوں۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top