منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تعارفی تقریب
تحریک منہاج القرآن لاہور پی پی 144 اور پی پی 145 اے کے زیراہتمام شیخ الاسلام کی معرکۃ الاراء تالیف قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تعارفی تقریب 6 مارچ 2019ء کو مقامی ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدرات پیر سید محی الدین محبوب کاظمی نے کی جبکہ تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ایم ایل اے غلام محی الدین دیوان، اقبال اکادمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر حمید تنولی، انجینئر نجم رفیق، نوراللہ صدیقی، راجہ زاہد محمود، امیر لاہور حافظ غلام فرید اور دیگر مہمانوں نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس میں منہاج القرآن کے کارکنان و دیگر سیاسی، سماجی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، شرکاء نے جامع قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
پروگرام میں تحریک منہاج القرآن کے مرکزی رہنماؤں نوراللہ صدیقی، راجہ زاہد محمود، حافظ غلام فرید، اشتیاق حنیف مغل، طارق مغل، شہزاد رسول، حاجی محمد اسحاق، عبدالحفیظ چودھری نے خصوصی شرکت کی۔
واہگہ ٹاؤن، شالا مار ٹاؤن، عزیز بھٹی ٹاؤن کے رہنماؤں طارق الطاف، مرزا حنیف صابری، حاجی عبدالخالق قادری، شیخ محمدحنیف، حفیظ الرحمن خان، حاجی امجد، شفاقت مغل، احمد صادق، ظفر اقبال کمبوہ، خالد محمود، سید امجد قیوم، حافظ عبدالرحمن، ڈاکٹر شاہد محمود، منہاج القرآن علماء کونسل کے رہنماؤں علامہ رفیق رندھاوا، قاری عبدالمجید چشتی، قاری علامہ اکرم طیب و دیگر نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسائیکلوپیڈیا قرآن فہمی اور علوم القرآن کے فروغ کے حوالے سے ایک منفرد اور بے مثال خدمت ہے، اللہ رب العزت نے رواں صدی میں خدمت قرآن کی یہ عظیم سعادت منہاج القرآن اور قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو بخشی، انہوں نے کہا کہ آج کے مسلمان کی موجودہ حالت دیکھ کر اس کے شاندار ماضی کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، اس کے لئے تاریخ اور کتب میں جھانکنا پڑے گا، عالم انسانیت کو علم و تحقیق اور لائبریریاں قائم کرنے کی سوچ مسلمانوں نے دی، مغرب کے پاس 600 سال تک پڑھانے کیلئے اپنی کوئی کتاب نہیں تھی، وہ مسلمان سائنسدانوں اور محققین کی کتب کے تراجم کر کے اپنے تعلیمی اداروں میں تعلیم دیتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرون اولی کے والیان ریاست و حکومت علم سے والہانہ محبت کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ قرآن کے نزول کی برکت سے مسلمانوں پر علم کے دروازے کھلے کیونکہ قرآن مصدر العلوم ہے، قرون اولیٰ کے مسلمانوں کو قرآن نے علم و تحقیق اور فہم و تدبر سے جوڑا، اگر مسلمان اپنی عہد رفتہ کی شان حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ علم اور تحقیق سے اپنے ٹوٹے ہوئے تعلق کو بحال کریں، انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے غزوہ بدر کے جنگی قیدیوں کی رہائی کا فدیہ ناخواندہ مسلمانوں کو تعلیم دینا مقرر کیا، اس فیصلے سے مسلمانوں پر علم کے دروازے کھلے اور اس سے حصول علم کی دینی اہمیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ مسلمانوں نے ’’دم ‘‘ سے نہیں علم و تحقیق سے دنیا پر ایک ہزار سال حکومت کی، علم کا نہ کوئی مذہب ہے اور نہ زبان، جو اس کی قدر کرے گا یہ اسی کے پاس رہے گا، ایک وقت تھا علم کے قدر دران مسلمان تھے اور آج کوئی اور، قرون اولیٰ کے حکمران بڑی بڑی لائبریریاں بنانے اور اہل علم کی قدر کرنے پر فخر کرتے تھے اور دنیا کے حاکم تھے، آج کے حکمران زیادہ سے زیادہ آف شور کمپنیاں اور بیرون ملک اثاثے بنانے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
پروگرام میں آستانہ عالیہ محدث ہزاروی حویلیاں پیر سید محی الدین محبوب کاظمی نے بھی خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس صدی کے مجدد ہیں، ان کا علمی ورثہ قرآنی علوم کا یہ مجموعہ ہے جو عام تالیف نہیں ہے۔ شیخ الاسلام کو اس عظیم کارنامے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
کانفرنس سے تحریک انصاف کے رہنما غلام محی الدین دیوان، جمشید چیمہ، پیر محمد یوسف، ڈاکٹر طاہر حمید تنولی، انجینئر رفیق نجم، علامہ امداد اللہ قادری نے خطاب کیا۔
تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تالیف کردہ شہرہ آفاق قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تعارفی تقاریب ملک بھر میں منعقد ہوئی اور یہ مجموعی طور پر 100 ویں تقریب تھی۔
تبصرہ