کرپشن سے ریکور ہونیوالا پیسہ تعلیم پر خرچ کیا جائے: سیمینار

مورخہ: 18 جون 2019ء

منہاج القرآن کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیر اہتمام پوسٹ بجٹ سیمینار
اپوزیشن کی مثبت تنقید سے عوام سیکھتے ہیں مگر اسمبلیوں میں صرف تماشا ہو رہا ہے، مقررین
پروفیسر ڈاکٹر خان محمد ملک، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، کرنل (ر) فضل مہدی و دیگر کا خطاب

لاہور (18 جون 2019) منہاج القرآن کے کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز کے زیراہتمام منعقدہ پوسٹ بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کرپشن کی مد میں جتنا پیسہ ریکور ہو اسے تعلیمی شعبہ پر خرچ کیا جائے۔ اپوزیشن کی مثبت تنقید سے عوام سیکھتے ہیں مگر اسمبلیوں میں آجکل جو کچھ دیکھنے کو مل رہا ہے وہ افسوسناک تماشا ہے۔ اپوزیشن معیشت کی تباہی کا واویلا بھی کرتی ہے مگر تجاویز دینے کی بجائے مخصوص گرفتار لیڈروں کی رہائی پر زیادہ زور لگا رہی ہے۔ افسوس 70 سالوں میں ہمارا تعلیمی نظام عالمی معیار کا ایک بھی ایسا سکالر پیدا نہ کر سکا جو بحران زدہ معیشت کو سنبھالا دے سکے ہر حکومت نے ’’رینٹ اے کار‘‘ قسم کے معاشی ماہرین کے ذریعے ڈنگ ٹپاؤ پالیسیاں بنائیں۔ ملکی معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کےلئے سودی نظام معیشت سے نجات اور ہر قسم کے چھوٹے بڑے کشکول توڑنے ہوں گے۔ غیر ملکی قرضوں کے استعمال کے حوالے سے قائم کئے جانے والے کمیشن کا خیر مقدم کرتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ غیر ملکی قرضے خورد برد کرنیوالوں کےلئے قانون میں سزا دینے والی بھی کوئی شق ہے۔ پوسٹ بجٹ سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر خان محمد ملک، ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی، کرنل (ر) محمد فضل مہدی، ڈاکٹر فیض اللہ بغدادی، ڈاکٹر شفاقت الازہری، محب الازہر نے خطاب کیا۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد خان ملک نے کہاکہ بظاہر ہر حکومت ایجوکیشن کےلئے بھاری بجٹ مختص کرتی ہے مگر اسکا بڑا حصہ سیلری، ٹی اے ڈی اے، انٹرٹینمنٹ اور دیگر نان ڈویلپمنٹ اخراجات کی نظر ہوجاتاہے اور ترقیاتی بجٹ مجموعی تعلیمی بجٹ کا 20 فی صد بھی نہیں ہوتا اور اسکے استعمال کی شرح بھی کبھی 60 سے 70فی صد سے اوپر نہیں گئی، امسال پنجاب حکومت نے سکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن کےلئے 378 ارب روپے رکھے، چیک اینڈ بیلنس کے بغیر اسکا مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ تعلیم خوبصورت عمارات تعمیر کرنے سے نہیں بلکہ بہترین اساتذہ سے فروغ پاتی ہے، حکومت ٹیچر ٹریننگ پروگرام پر زیادہ رقوم خرچ کرے اور اساتذہ کی تعلیمی استعداد میں اضافہ کےلےء انہیں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے پروگرامز آفر کرے، اساتذہ کو بیرونی ممالک کے دورے بھی کروائے جائیں تا کہ ترقی یافتہ ممالک کے نظام تعلیم اور طریقہ تدریس کا مشاہدہ کر سکیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top