آج بھی اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے: عرفان یوسف
عمران خان نے نوجوانوں سے شرح خواندگی اور تعلیمی بجٹ میں اضافہ
کا وعدہ کیا تھا
پیشہ وارانہ اور تکنیکی تربیت پر توجہ دی جائے تاکہ ماہر اور ہنر مند نوجوان پیدا ہوں،
اجلاس سے خطاب
لاہور (24 جولائی 2019ء) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر عرفان یوسف نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا اندازہ اس کی شرح خواندگی سے لگایا جاتا ہے، پاکستان میں اس وقت اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے جو کہ لمحہ فکریہ ہے، عمران خان نے نوجوانوں سے شرح خواندگی اور تعلیمی بجٹ میں اضافے کا وعدہ کیا تھا۔ نوجوان عمران خان کے وعدے پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ تعلیم جیسے اہم شعبے کے بجٹ میں 20 فیصد کمی تشویشناک ہے، شعبہ تعلیم کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے، سکولوں سے لے کر کالجوں اور یونیورسٹیوں تک حکومت کی جانب سے ترجیحات کا فقدان بھی باعث تشویش ہے، تعلیمی اداروں کے فنڈز میں کٹوتیوں کی وجہ سے کوئی بھی نیا تعلیمی پروگرام شروع ہونے کی بجائے پہلے سے جاری پروگرام بھی محدود ہو جائینگے، تعلیم اور صحت کے شعبے ہی حقیقت میں قومی ترقی کے اہم ترین محرک ہیں، دونوں اہم شعبوں میں حکومت کی بچت پالیسی سمجھ نہیں آرہی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ضیاء الرحمن ذلج، فراز ہاشمی، اخلاق حسن، یونس نوشاہی، میاں انصر ودیگر رہنماموجود تھے۔
عرفان یوسف کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں ناخواندگی کی شرح 71 فیصد ہے، 46 فیصد بچے سکول نہیں جاتے، حکومت کو چاہیے کہ پیشہ وارانہ اور تکنیکی تربیت پر توجہ دی جائے تاکہ ماہر اور ہنر مند نوجوان پیدا ہوں، خصوصی پالیسی یونٹ قائم کیے جائیں جو تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے منصوبے تشکیل دیں، ان صوبوں کو خصوصی امداد دی جائے جو تعلیمی لحاظ سے پستی کا شکار ہیں، اگر ان تمام عوامل پر توجہ دی جائے تو تعلیمی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے، عرفان یوسف نے کہا کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے مختص رقم میں بھی اضافے کرے، حکومت تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا 5فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کرے، ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں کمی سے جامعات میں فیسوں میں اضافہ ہو گا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا جبکہ بیرون ملک ایچ ای سی کے تحت شکالر شپ پر زیر تعلیم طلبہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔
تبصرہ