کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں ”قائداعظم اور آج کا پاکستان“ تقریری مقابلہ کا انعقاد
کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز میں بزم منہاج کے زیراہتمام ”قائداعظم اور آج کا پاکستان“ کے عنوان سے مقابلہ حسن تقریر ہوا، جس سے طلبہ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان ایک وکیل تھے اور انہوں نے غاصب انگریز کے خلاف آزادی کی جدوجہد کرتے ہوئے بھی کبھی قانون ہاتھ میں لیا اور نہ ہی اس کی کبھی کسی کو اجازت دی۔ وکلاء قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کی اعلیٰ قانونی، سیاسی، اخلاقی اقدار کے وارث ہیں، پڑھے لکھے طبقات قانون توڑیں گے تو مجرم پیشہ عناصر کو نکیل کون ڈالے گا؟ آج کانوجوان وکیل بانی پاکستان کو اپنا رول ماڈل بنائے۔
تقریری مقابلہ میں طالب علم فاران ناصر نے پہلی، قیصر چشتی نے دوسری اور محمد معظم پرویز نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ پروگرام میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض حافظ محمد طاہر نے انجام دئیے۔ اس سے پہلے تلاوت قرآن پاک کی سعادت حافظ محمد نعیم اور نعت رسول مقبول کی سعادت محمد حسن عبداللہ نے حاصل کی۔
تقریری مقابلہ جیوری میں محمد شاہد رضا، ڈاکٹر محمد ظہیر احمد صدیقی، ضیاء المصطفیٰ مکی شامل تھے۔ تقریری مقابلہ کی سرپرستی پروفیسر محب اللہ اظہر نے کی۔
اختتام پر پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے کہا کہ تحریک پاکستان کے موقع پر کوئی شیعہ، سنی، وہابی، دیو بندی، بریلوی نہیں تھا سب نے آزادی کی نعمت کے حصول کے لیے قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں جدوجہد کی۔ پاکستان بننے سے پہلے بطور مسلمان ہم ایک مثالی، متحد اور باوقار قوم تھے مگر پاکستان بننے کے بعد فرقہ واریت نے نہ صرف امت کے اتحاد کو نقصان پہنچایا بلکہ قانون کی حکمرانی اور انصاف کے بول بالا کے نصب العین کو بری طرح نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تحریک منہاج القرآن کا صرف ایک ہی تعارف ہے کہ یہ ہر نوع کی فرقہ واریت سے بالا ہو کر اتحاد امت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کوشاں ہے۔
تبصرہ