کرفیو کی طرح لاک ڈاؤن نہ ہوا تو وبا بڑھے گی: ڈاکٹر طاہرالقادری
کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں احتیاط اور پرہیز ہی واحد حل ہے
متاثرہ شخص اس وائرس کا کیریئر بن جاتا ہے، علامات 14 سے 28 دنوں میں ظاہر ہوتی ہیں
دائمی تکلیف سے بچنے کیلئے قوم عارضی تکلیف گوارہ کر لے:قائد تحریک منہاج القرآن
لاہور (24 مارچ 2020) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کرفیو طرز کا سنجیدہ لاک ڈاؤن نہ ہوا تو معیشت بھی تباہ ہو گی اور وبا بھی برقرار رہے گی، کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں احتیاط اور پرہیز اس کا واحد علاج ہے۔ انہوں نے کورونا وائرس کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے ہر فرد کا دینی ملی قومی انسانی فریضہ ہے کہ وہ اس جدوجہد میں شریک ہو جائے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلے، خود بھی بچے اور دوسروں کو بھی بچائے ہر شخص اپنے گھر کے اندر بھی مکمل تنہائی اختیار کرے، گھروں میں نماز پنجگانہ ادا کی جائے۔ دائمی تکلیف سے بچنے کے لیے قوم عارضی تکلیف گوارہ کر لے، اس کے علاوہ اللہ سے معافی بھی طلب کی جائے اور گوشہ تنہائی کو عبادت اور اللہ کو راضی کرنے کا ذریعہ بنا لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی علامات 14 سے 28 دن تک ظاہر نہیں ہوتیں، متاثرہ شخص صحت مند ہونے کے زعم میں گھومتا رہتا ہے اور وبا پھیلانے کا سبب بنا رہتا ہے۔ اٹلی میں یہی کچھ ہوا، جس رفتار سے متاثرہ شخص دوسروں سے میل ملاپ رکھتا ہے اسی رفتار سے کورونا وائرس بھی پھیلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیر تباہی کے باوجود ہمارے لوگ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کا ادراک نہیں کر رہے، حکومت لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کروائے، ان چھٹیوں کو سیر سپاٹے کا ذریعہ مت بننے دیا جائے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ 21 مارچ کو کورونا وائرس پر پہلی تحقیق آئی، ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی جسامت کا سائز 0.125 مائیکرومیٹر ہے، یہ جسم میں داخل ہو کر اندرونی قدرتی دفاعی نظام کو تباہ کر دیتا ہے اور انسان کو موت کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے۔ اس کا پرہیز اور احتیاط کے سوا اور کوئی علاج نہیں ہے یہ وائرس نزلہ زکام کے وائرس کی فیملی سے ہے مگر کورونا وائرس کی COVID-19 قسم جو آج کل ظاہر ہوئی ہے بہت ہی خطرناک ہے، یہ اس لیے خطرناک ہے کہ اس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے معاملے پر پالیسی ساز گومگو کی کیفیت سے باہر نکلیں ورنہ نقصان ناقابل تلافی ہو جائے گا۔
تبصرہ